تفسیر القرآن الکریم

سورة الشعراء
نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ[193]
جسے امانت دار فرشتہ لے کر اترا ہے۔[193]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 193) نَزَلَ بِهِ الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ: الرُّوْحُ سے مراد فرشتہ ہے، اسے روح اس لیے کہا گیا ہے کہ فرشتے عالم اجسام کے بجائے عالم ارواح سے تعلق رکھتے ہیں۔ (ابن عاشور) الْاَمِيْنُ نہایت امانت دار، اس سے مراد جبریل علیہ السلام ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں انبیاء تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے امین قرار دیا ہے۔ ان کی یہ صفت اور دوسری صفات سورۂ تکویر (۱۹ تا ۲۱) میں ملاحظہ فرمائیں۔