تفسیر القرآن الکریم

سورة الشعراء
قَالُوا لَئِنْ لَمْ تَنْتَهِ يَا نُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِينَ[116]
انھوں نے کہا اے نوح! یقینا اگر تو باز نہ آیا تو ہر صورت سنگسار کیے گئے لوگوں سے ہوجائے گا۔[116]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 116) قَالُوْا لَىِٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ يٰنُوْحُ …: نوح علیہ السلام اور ان کی قوم کی یہ گفتگو دو چار مواقع کی بات نہیں بلکہ ان کے ساتھ ان کی قوم کی یہ کش مکش ساڑھے نو سو (۹۵۰) برس جاری رہی۔ جیسے جیسے آپ دعوت کے کام میں آگے بڑھتے گئے وہ بدی میں آگے بڑھتے گئے۔ آخر کار تمام ظالم و جابر لوگوں کی طرح، جو دلیل میں لاجواب ہو کر دھمکیوں اور تشدد پر اتر آتے ہیں، نوح علیہ السلام کی قوم نے بھی صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ آئندہ اگر تم اپنی دعوت سے باز نہ آئے تو ہم پتھر مار مار کر تمھیں ختم کر دیں گے۔