تفسیر القرآن الکریم

سورة الأنبياء
فَمَا زَالَتْ تِلْكَ دَعْوَاهُمْ حَتَّى جَعَلْنَاهُمْ حَصِيدًا خَامِدِينَ[15]
تو ان کی پکار ہمیشہ یہی رہی، یہاں تک کہ ہم نے انھیں کٹے ہوئے، بجھے ہوئے بنا دیا۔[15]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 15) فَمَا زَالَتْ تِّلْكَ دَعْوٰىهُمْ …: حَصِيْدًا حَصَدَ يَحْصُدُ (درانتی سے کاٹنا) سے فَعِيْلٌ بمعنی مفعول (مَحْصُوْدٌ) ہے۔ فعیل کا وزن مذکر و مؤنث اور واحد، تثنیہ، جمع سب کے لیے ایک ہی آتا ہے، معنی کٹے ہوئے۔