تفسیر احسن البیان

سورة الأنبياء
فَمَا زَالَتْ تِلْكَ دَعْوَاهُمْ حَتَّى جَعَلْنَاهُمْ حَصِيدًا خَامِدِينَ[15]
پھر تو ان کا یہی قول رہا (1) یہاں تک کہ ہم نے انھیں جڑ سے کٹی ہوئی کھیتی اور بھجی پڑی آگ (کی طرح) کردیا (2)[15]
تفسیر احسن البیان
15۔ 1 یعنی جب تک زندگی کے آثار ان کے اندر رہے، وہ اعتراف ظلم کرتے رہے۔ 15۔ 2 حَصِیْد کٹی ہوئی کھیتی کو اور خُمُوْد آگ کے بج جانے کو کہتے ہیں۔ یعنی بالآخر وہ کٹی ہوئی کھیتی اور بھجی ہوئی آگ کی طرح راکھ کا ڈھیر ہوگئے، کوئی تاب و توانائی اور حس و حرکت ان کے اندر نہ رہی۔