تفسیر القرآن الکریم

سورة طه
فَقُلْنَا يَا آدَمُ إِنَّ هَذَا عَدُوٌّ لَكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقَى[117]
تو ہم نے کہا اے آدم! بے شک یہ تیرا اور تیری بیوی کا دشمن ہے، سو کہیں تم دونوں کو جنت سے نہ نکال دے کہ تو مصیبت میں پڑ جائے گا۔[117]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 117) فَقُلْنَا يٰۤاٰدَمُ اِنَّ هٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ …: عداوت کا اظہار سجدے سے انکار کے ساتھ ہی ہو گیا تھا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (۲۲) فَتَشْقٰى تو مصیبت میں پڑ جائے گا، یعنی روزی کے لیے محنت مشقت کرنا پڑے گی اور جنت کی تمام آسائشیں اور نعمتیں چھین لی جائیں گی۔ آدم علیہ السلام کی طرف خاص شقاوت کی نسبت اس لیے ہے کہ مرد کو عورت کا منتظم اور اس کے اخراجات کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس لیے اصل آدم علیہ السلام ہی ہیں اور حوا علیھا السلام ان کے تابع۔