تفسیر احسن البیان

سورة الأعراف
يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ[35]
اے اولاد آدم ! اگر تمہارے پاس پیغمبر آئیں جو تم میں ہی سے ہوں جو میرے احکام تم سے بیان کریں تو جو شخص تقویٰ اختیار کرے اور درستی کرے سو ان لوگوں پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہونگے (1)۔[35]
تفسیر احسن البیان
35۔ 1 یہ ان اہل ایمان کا حسن انجام بیان کیا گیا ہے جو تقوے ٰ اور عمل صالح سے آراستہ ہوں گے۔ قرآن نے ایمان کے ساتھ، اکثر جگہ، عمل صالح کا ذکر ضرور کیا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ عند اللہ ایمان وہی معتبر ہے جس کے ساتھ عمل بھی ہوگا۔