قرآن مجيد

سورة الأعراف
يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ[35]
اے آدم کی اولاد! اگر کبھی تمھارے پاس واقعی تم میں سے کچھ رسول آئیں، جو تمھارے سامنے میری آیات بیان کریں تو جو شخص ڈر گیا اور اس نے اصلاح کر لی تو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غم کھائیں گے۔[35]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 34، 35، 36،

موت کی ساعت طے شدہ اور اٹل ہے ٭٭

ہر زمانے اور ہر زمانے والوں کے لیے اللہ کی طرف سے انتہائی مدت مقرر ہے جو کسی طرح ٹل نہیں سکتی۔ ناممکن ہے کہ اس سے ایک منٹ کی تاخیر ہو یا ایک لمحے کی جلدی ہو۔ انسانوں کو ڈراتا ہے کہ جب وہ رسولوں سے ڈرانا اور رغبت دلانا سنیں تو بدکاریوں کو ترک کر دیں اور اللہ کی اطاعت کی طرف جھک جائیں۔ جب وہ یہ کریں گے تو وہ ہر کھٹکے، ہر ڈر سے، ہر خوف اور ناامیدی سے محفوظ ہو جائیں گے اور اگر اس کے خلاف کیا۔ نہ دل سے مانا، نہ عمل کیا تو وہ دوزخ میں جائیں گے اور وہیں پڑے جھلستے رہیں گے۔