تفسیر احسن البیان

سورة الانعام
وَأَنْذِرْ بِهِ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْ يُحْشَرُوا إِلَى رَبِّهِمْ لَيْسَ لَهُمْ مِنْ دُونِهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ[51]
اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کئے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ ان کا کوئی مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفاعت کرنے والا، اس امید پر کہ وہ ڈر جائیں (1)۔[51]
تفسیر احسن البیان
51۔ 1 یعنی انذار کا فائدہ ایسے ہی لوگوں کو ہوسکتا ہے ورنہ جو بعث بعد الموت حشر نشر پر یقین ہی نہیں رکھتے وہ اپنے کفر و جحود پر ہی قائم رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس میں ان اہل کتاب اور کافروں اور مشرکوں کا عقیدہ رہے کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کے بتوں کو اپنا سفارشی سمجھتے تھے۔ نیز کارساز اور سفارشی نہیں ہوگا کا مطلب۔ یعنی ان کے لئے جو عذاب جہنم کے مستحق قرار پاچکے ہوں گے۔ ورنہ مومنوں کے لئے اللہ کے نیک بندے، اللہ کے حکم سے سفارش کریں گے۔ یعنی شفاعت کی نفی اہل کفر و شرک کے لئے ہے اور اس کا اثبات ان کے لئے جو گناہ گار مومن و موحد ہوں گے، اسی طرح دونوں قسم کی آیات میں کوئی تعارض بھی نہیں رہتا۔