تفسیر احسن البیان

سورة الانعام
قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ[50]
آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف جو کچھ میرے پاس ہے وحی آتی ہے اس کا اتباع کرتا ہوں (1) آپ کہئے کہ اندھا اور بینا کہیں برابر ہوسکتے ہیں (2) سو کیا تم غور نہیں کرتے۔[50]
تفسیر احسن البیان
50۔ 1 میرے پاس اللہ کے خزانے بھی نہیں (جس سے مراد ہر طرح کی قدرت و طاقت ہے) کہ میں تمہیں اللہ کے اذن و مشیت کے بغیر کوئی ایسا معجزه کر کے دکھا سکو، جیسا کہ تم چاہتے ہو، جسے دیکھ کر میری نبوت کا یقین ہوجائے، میرے پاس غیب کا علم بھی نہیں کہ مستقبل میں پیش آنے والے حالات سے تمہیں مطلع کردوں، مجھے فرشتہ ہونے کا بھی دعوٰی نہیں کہ تم مجھے ایسے امور پر مجبور کرو جو انسانی طاقت سے بالا ہوں۔ میں تو صرف اس وحی کا پیرو ہوں جو مجھ پر نازل ہوتی ہے اور اس میں حدیث بھی شامل ہے جیسا کہ آپ نے فرمایا اوتیت القرآن و مثلہ معہ مجھے قرآن کے ساتھ اس کی مثل بھی دیا گیا یہ مثل حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہے۔ 50۔ 2 یہ استفہام انکار کے لئے ہے یعنی اندھا اور بینا گمراہ اور ہدایت یافتہ اور مومن اور کافر برابر نہیں ہوسکتے۔