تفسیر احسن البیان

سورة المائده
مَا جَعَلَ اللَّهُ مِنْ بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ وَلَكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَأَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ[103]
اللہ تعالیٰ نے نہ بحیرہ کو مشروع کیا ہے اور نہ سائبہ کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو (1) لیکن جو لوگ کافر ہیں وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ لگاتے ہیں اور اکثر کافر عقل نہیں رکھتے۔[103]
تفسیر احسن البیان
13۔ 1 یہ ان جانوروں کی قسمیں ہیں جو اہل عرب اپنے بتوں کی نذر کردیا کرتے تھے۔ ان کی مختلف تفسریں کی گئی ہیں۔ حضرت سعید بن مسیب ؓ سے صحیح بخاری میں اس کی تفسیر حسب ذیل نقل کی گئی ہے وہ جانور جس کا دودھ دوہنا چھوڑ دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ بتوں کے لئے ہے۔ چناچہ کوئی شخص اس کے تھنوں کو ہاتھ نہ لگاتا، وہ جانور، جسے بتوں کے لئے آزاد چھوڑ دیتے تھے اسے نہ سواری کے لئے استعمال کرتے اور نہ بار برداری کے لئے، جس سے پہلی دفعہ مادہ پیدا ہوتی اور اس کے بعد دوبارہ بھی مادہ ہی پیدا ہوتی یعنی ایک مادہ کے بعد دوسری مادہ مل گئی، ان کے درمیان کسی نر سے تفریق نہیں ہوئی، ایسی اونٹنی کو بھی بتوں کے لئے آزاد چھوڑ دیتے تھے، بتوں کے لئے یہ نذر نیاز پیش کرنے کا سلسلہ آج بھی مشرکوں میں بلکہ بہت سے نام نہاد مسلمانوں میں بھی قائم و جاری ہے۔