تفسیر احسن البیان

سورة الفجر
هَلْ فِي ذَلِكَ قَسَمٌ لِذِي حِجْرٍ[5]
کیا ان میں عقلمند کے واسطے کافی قسم ہے (1)[5]
تفسیر احسن البیان
5۔ 1 ذٰلِکَ سے مذکورہ قسمیں بہ اشیا کی طرف اشارہ ہے یعنی کیا ان کی قسم اہل عقل و دانش کے واسطے کافی نہیں۔ حجر کے معنی ہیں روکنا، منع کرنا، انسانی عقل بھی انسان کو غلط کاموں سے روکتی ہے اس لیے عقل کو بھی حجر کہا جاتا ہے۔ آگے بہ طریق استشہاد اللہ تعالیٰ بعض ان قوموں کا ذکر فرما رہے ہیں جو تکذیب وعناد کی بناء پر ہلاک کی گئی تھیں، مقصد اہل مکہ کو تنبیہ ہے کہ اگر تم ہمارے رسول کی تکذیب سے باز نہ آئے تو تمہارا بھی اسی طرح مواخذہ ہوسکتا ہے جیسے گزشتہ قوموں کا اللہ نے کیا۔