تفسیر احسن البیان

سورة الجن
يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا[2]
جو راہ راست کی طرف راہنمائی کرتا ہے (1) ہم اس پر ایمان لا چکے (اب) ہم ہرگز کسی کو بھی اپنے رب کا شریک نہ بنائیں گے۔[2]
تفسیر احسن البیان
2۔ 1 یہ قرآن کی دوسری صفت ہے کہ وہ راہ راست یعنی حق کو واضح کرتا ہے یا اللہ کی معرفت عطا کرتا ہے۔ یعنی ہم نے سن کر اس بات کی تصدیق کردی کہ واقعی یہ اللہ کا کلام ہے کسی انسان کا نہیں اس میں کفار کو توبیخ و تنبیہ ہے کہ جن تو ایک مرتبہ ہی سن کر قرآن پر ایمان لے آئے لیکن انسانوں کو خاص کر ان کے سرداروں کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ کی زبان سے متعدد بار انہوں نے قرآن سنا۔ ہم کسی کو بھی اس کا شریک نہ بنائیں گے نہ مخلوق میں سے نہ کسی اور معبود کو اس لیے کہ وہ اپنی ربوبیت میں متفرد ہے۔