تفسیر احسن البیان

سورة الحاقة
وَالْمَلَكُ عَلَى أَرْجَائِهَا وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ[17]
اس کے کناروں پر فرشتے ہونگے اور تیرے پروردگار کا عرش اس دن آٹھ (فرشتے) اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہونگے (1)[17]
تفسیر احسن البیان
17۔ 1 یعنی آسمان تو ٹکرے ٹکرے ہوجائے گا پھر فرشتے کہاں ہونگے فرمایا کہ وہ آسمان کے کناروں پر ہوں گے اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ فرشتے آسمان پھٹنے سے پہلے ہی اللہ کے حکم سے زمین پر آجائیں گے۔ یعنی اب مخصوص فرشتوں نے عرش الٰہی کو اپنے سروں پر اٹھایا ہوا ہوگا، یہ بھی ممکن ہے اس عرش سے مراد وہ عرش ہو جو فیصلوں کے لئے زمین پر رکھا جائے گا، جس پر اللہ تعالیٰ نزول اجلال فرمائے گا (ابن کثیر)