تفسیر احسن البیان

سورة المجادلة
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مَا هُمْ مِنْكُمْ وَلَا مِنْهُمْ وَيَحْلِفُونَ عَلَى الْكَذِبِ وَهُمْ يَعْلَمُونَ[14]
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ؟ جنہوں نے اس سے دوستی کی جن پر اللہ غضبناک ہوچکا ہے (1) نہ یہ (منافق) تمہارے ہی ہیں نہ ان کے ہیں (2) باوجود علم کے پھر بھی جھوٹی قسمیں کھا رہے ہیں۔ (3)[14]
تفسیر احسن البیان
14۔ 1 جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا وہ قرآن کریم کی صراحت کے مطابق یہود ہیں اور ان سے دوستی کرنے والے منافقین یہ آیات اس وقت نازل ہوئیں جب مدینے میں منافقین کا بھی زور تھا اور یہودیوں کی سازشیں بھی عروج پر تھیں ابھی یہود کو جلا وطن نہیں کیا گیا تھا۔ 14۔ 2 یعنی یہ منافقین مسلمان ہیں اور نہ دین کے لحاظ سے یہودی ہیں۔ پھر یہ کیوں یہودیوں سے دوستی کرتے ہیں۔؟ صرف اس لیے کہ ان کے اور یہود کے درمیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کی عداوت قدر مشترک ہے۔ 14۔ 3 یعنی قسمیں کھا کر مسلمانوں کو باور کراتے ہیں کہ ہم تمہاری طرح مسلمان ہیں یا یہودیوں سے انکے رابطے نہیں ہیں۔