تفسیر احسن البیان

سورة المجادلة
أَأَشْفَقْتُمْ أَنْ تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَاتٍ فَإِذْ لَمْ تَفْعَلُوا وَتَابَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ[13]
کیا تم اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ نکالنے سے ڈر گئے ؟ پس جب تم نے یہ نہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی تمہیں معاف فرما دیا (1) تو اب (بخوبی) نمازوں کو قائم رکھو زکوٰۃ دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی تابعداری کرتے رہو (2) تم جو کچھ کرتے ہو اس (سب) سے اللہ (خوب) خبردار ہے۔[13]
تفسیر احسن البیان
13۔ 1 یہ امر گو استحاباً تھا، پھر بھی مسلمانوں کے لئے شاق تھا اس لئے اللہ تعالیٰ نے جلدی اسے منسوخ فرما دیا۔ 13۔ 2 یعنی فرائض و احکام کی پابندی، اس صدقے کا بدل بن جائے گی، جسے اللہ نے تمہاری تکلیف کے لئے معاف فرما دیا۔