تفسیر احسن البیان

سورة الفتح
بَلْ ظَنَنْتُمْ أَنْ لَنْ يَنْقَلِبَ الرَّسُولُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَى أَهْلِيهِمْ أَبَدًا وَزُيِّنَ ذَلِكَ فِي قُلُوبِكُمْ وَظَنَنْتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ وَكُنْتُمْ قَوْمًا بُورًا[12]
نہیں بلکہ تم نے یہ گمان کر رکھا تھا کہ پیغمبر اور مسلمانوں کا اپنے گھروں کی طرف لوٹ آنا قطعًا ناممکن ہے اور یہی خیال تمہارے دلوں میں رچ گیا تھا اور تم نے برا گمان کر رکھا تھا (1) دراصل تم لوگ ہو بھی ہلاک ہونے والے۔ (2)[12]
تفسیر احسن البیان
12۔ 1 اور وہ یہی تھا کہ اللہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد نہیں کرے گا۔ یہ وہی پہلا گمان ہے، تکرار تاکید کے لئے ہے۔ 12۔ 2 بور، بائر کی جمع ہے ہلاک ہونے والا یعنی یہ وہ لوگ ہیں جن کا مقدر ہلاکت ہے اگر دنیا میں یہ اللہ کے عذاب سے بچ گئے تو آخرت میں تو بچ کر نہیں جاسکتے وہاں تو عذاب ہے ہر صورت میں بھگتنا ہوگا۔