تفسیر احسن البیان

سورة فاطر
إِنَّ اللَّهَ عَالِمُ غَيْبِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ[38]
بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کا (1) بیشک وہی جاننے والا ہے سینوں کی باتوں کا (2)۔[38]
تفسیر احسن البیان
38۔ 1 یہاں یہ بیان کرنے سے یہ مقصد بھی ہوسکتا ہے کہ تم دوبارہ دنیا میں جانے کی آرزو کر رہے ہو اور دعوٰی کر رہے ہو کہ اب نافرمانی کی جگہ اطاعت اور شرک کی جگہ توحید اختیار کرو گے۔ لیکن ہمیں علم ہے تم ایسا نہیں کرو گے۔ تمہیں اگر دنیا میں دوبارہ بھیج دیا جائے تو وہی کچھ کرو گے جو پہلے کرتے رہے ہو جیسے دوسرے مقام پر اللہ نے فرمایا ' اگر انہیں دوبارہ دنیا میں بھیج دیا جائے تو وہی کام کریں گے جن سے انہیں منع کیا گیا '۔ 38۔ 2 یہ پچھلی بات کی دلیل ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو آسمان اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا علم کیوں نہ ہو، جبکہ وہ سینوں کی باتوں اور رازوں سے بھی واقف ہے جو سب سے زیادہ پوشیدہ ہوتے ہیں۔