وَهُمْ يَصْطَرِخُونَ فِيهَا رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَنْ تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ نَصِيرٍ[37]
اور وہ لوگ جو اس طرح چلائیں گے کہ اے ہمارے رب ! ہم کو نکال لے ہم اچھے کام کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو کیا کرتے تھے (1) (اللہ کہے گا) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی (2) جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا (3) سو مزہ چکھو کہ (ایسے) ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔[37]
37۔ 1 یعنی غیروں کی بجائے تیری عبادت اور معصیت کی بجائے اطاعت کریں گے۔ 37۔ 2 اس سے مراد کتنی عمر ہے؟ مفسرین نے مختلف عمریں بیان کی ہیں بعض نے احادیث سے استدلال کرتے ہوئے کہا کہ 60 سال کی عمر مراد ہے۔ لیکن ہمارے خیال میں عمر کی تعیین صحیح نہیں اس لیے کہ عمریں مختلف ہوتی ہیں کوئی جوانی میں کوئی بڑھاپے میں فوت ہوتا ہے پھر یہ ادوار بھی لمحہ گزراں کی طرح مختصر نہیں ہوتے، مثلا ہر دور خاصا لمبا ہوتا ہے مثلا جوانی کا دور، بلوغت سے کہولت تک اور کہولت کا دور شیخوخت بڑھاپے تک اور بڑھاپے کا دور موت تک رہتا ہے۔ اور سب سے یہ سوال کرنا صحیح ہوگا کہ ہم نے تجھے اتنی عمر دی تھی کہ اگر تو حق کو سمجھنا چاہتا تو سمجھ سکتا تھا پھر تو نے حق کو سمجھنے اور اسے اختیار کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی؟ 37۔ 3 اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ یعنی یاد دہانی اور نصیحت کے لئے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے منبر و محراب کے وارث علماء تیرے پاس آئے، لیکن تو نے اپنی عقل فہم سے کام لیا نہ داعیان حق کی باتوں کی طرف دھیان کیا۔