تفسیر احسن البیان

سورة فاطر
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ ثَمَرَاتٍ مُخْتَلِفًا أَلْوَانُهَا وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهَا وَغَرَابِيبُ سُودٌ[27]
کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف رنگوں کے پھل نکالے (1) اور پہاڑوں کے مختلف حصے ہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاہ (2)[27]
تفسیر احسن البیان
27۔ 1 یعنی جس طرح مومن اور کافر، صالح اور فاسد دونوں قسم کے لوگ ہیں، اسی طرح دیگر مخلوقات میں بھی فرق اور اختلاف ہے، مثلًا پھولوں کے رنگ بھی مختلف ہیں اور ذائقے لذت اور خوشبو میں بھی ایک دوسرے سے مختلف۔ حتٰی کہ ایک ایک پھل کے بھی کئی کئی رنگ بھی مختلف اور ذائقے اور خوشبو اور لذت میں بھی ایک دوسرے سے مختلف جیسے کھجور ہے، انگور ہے، سیب اور دیگر بعض پھل ہیں۔ 27۔ 2 اسی طرح پہاڑ اور اس کے حصے یا راستے اور خطوط مختلف رنگوں کے ہیں، سفید، سرخ اور بہت گہرے، سیاہ راستہ یا لکیر۔ غَرَابِیْب، غَرِیْب، ُ کی جمع ہے (سیاہ) کی جمع ہے۔ جب سیاہ رنگ کے گہرے پن کو ظاہر کرتا ہو تو اس کے ساتھ غربیب کا الفاظ استعمال کیا جاتا ہے؛ اسود غربیب، جس کے معنی ہوتے ہیں، بہت گہرا سیاہ۔