تفسیر احسن البیان

سورة سبأ
وَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ[35]
اور کہا ہم مال اولاد میں بہت بڑے ہوئے ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم عذاب دیئے جائیں (1)[35]
تفسیر احسن البیان
35۔ 1 یعنی جب اللہ نے ہمیں دنیا میں مال و اولاد کی کثرت سے نوازا ہے، تو قیامت بھی اگر برپا ہوئی تو ہمیں عذاب نہیں ہوگا۔ گویا انہوں نے دار الآخرت کو بھی دنیا پر قیاس کیا کہ جس طرح دنیا میں کافر و مومن سب کو اللہ کی نعمتیں مل رہی ہیں، آخرت میں بھی اسی طرح ہوگا، حالانکہ آخرت تو دار الجزا ہے، وہاں تو دنیا میں کئے گئے عملوں کی جزا ملنی ہے اچھے عملوں کی جزا اچھی اور برے عملوں کی بری۔ جب کہ دنیا دارالامتحان ہے، یہاں اللہ تعالیٰ بطور آزمائش سب کو دنیاوی نعمتوں سے سرفراز فرماتا ہے انہوں نے دنیاوی مال و اسباب کی فروانی کو رضائے الٰہی کا مظہر سمجھا، حالانکہ ایسا بھی نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالیٰ اپنے فرماں بردار بندوں کو سب سے زیادہ مال و اولاد سے نوازتا۔