تفسیر احسن البیان

سورة سبأ
وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِنْ نَذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ[34]
اور ہم نے جس بستی میں جو بھی آگاہ کرنے والا بھیجا وہاں کے خوشحال لوگوں نے یہی کیا کہ جس چیز کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کے ساتھ جو کفر کرنے والے ہیں (1)۔[34]
تفسیر احسن البیان
34۔ 1 یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی جارہی ہے کہ مکہ کے رؤسا اور چودھری آپ پر ایمان نہیں لا رہے اور آپ کو ایذائیں پہنچا رہے ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہر دور کے اکثر خوش حال لوگوں نے پیغمبروں کی تکذیب ہی کی ہے اور ہر پیغمبر پر ایمان لانے والے پہلے پہل معاشرے کے غریب اور نادار قسم کے لوگ ہی ہوتے تھے جیسے نوح کی قوم نے اپنے پیغمبر سے کہا کہ کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں گے جب کہ تیرے پیروکار کمینے لوگ ہیں۔ دوسرے پیغمبروں کو بھی ان کی قوموں نے یہی کہا۔