تفسیر احسن البیان

سورة طه
إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى[12]
یقیناً میں تیرا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دے، (1) کیونکہ تو پاک میدان طویٰ میں ہے (2)۔[12]
تفسیر احسن البیان
12۔ 1 جوتیاں اتارنے کا حکم اس لئے دیا کہ اس میں تواضع کا اظہار اور شرف و تکریم کا پہلو زیادہ اور وادی کی پاکیزگی اس کا سبب تھا، جیسا کہ قرآن کے الفاظ سے واضح ہوتا ہے۔ تاہم اس کے دو پہلو ہیں۔ یہ حکم وادی کی تعظیم کے لئے تھا یا اس لئے کہ وادی کی پاکیزگی کے اثرات ننگے پیر ہونے کی صورت میں موسیٰ ؑ کے اندر زیادہ جذب ہو سکیں۔ واللہ اعلم۔ 12۔ 2 طُوَی وادی کا نام ہے، اسے بعض نے منصرف اور بعض نے غیر منصرف کہا ہے (فتح القدیر)