تفسیر احسن البیان

سورة الإسراء/بني اسرائيل
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا[85]
اور یہ لوگ آپ سے روح کی بابت سوال کرتے ہیں، آپ جواب دیجئے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے (1)[85]
تفسیر احسن البیان
85۔ 1 روح وہ لطیف شے ہے جو کسی کو نظر نہیں آتی لیکن ہر جاندار کی قوت و توانائی اسی روح کے اندر مضمر ہے اس کی حقیقت و ماہیت کیا ہے؟ کوئی نہیں جانتا۔ یہودیوں نے بھی ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی بابت پوچھا تو یہ آیت اتری (صحیح بخاری) اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا علم، اللہ کے علم کے مقابلے میں قلیل ہے، اور یہ روح، جس کے بارے میں تم سے پوچھ رہے ہو، اس کا علم تو اللہ نے انبیاء سمیت کسی کو بھی نہیں دیا ہے اتنا سمجھو کہ یہ میرے رب کا امر (حکم) ہے۔ یا میرے رب کی شان میں سے ہے، جس کی حقیقت کو صرف وہی جانتا ہے۔