تفسیر احسن البیان

سورة الإسراء/بني اسرائيل
قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَى شَاكِلَتِهِ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَى سَبِيلًا[84]
کہہ دیجئے ! کہ ہر شخص اپنے طریقہ پر عامل ہے جو پوری ہدایت کے راستے پر ہیں انھیں تمہارا رب ہی بخوبی (1) جاننے والا ہے[84]
تفسیر احسن البیان
84۔ 1 اس میں مشرکین کے لئے تہدید و وعید ہے اور اس کا وہی مفہوم ہے جو سورة ہود کی آیت 121۔ 122 کا ہے۔ وقل للذین لا یومنون اعملوا علی مکانتکم انا عملون۔ شاکلۃ کے معنی نیت دین طریقے اور مزاج و طبیعت کے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ اس میں کافر کے لیے ذم اور مومن کے لیے مدح کا پہلو ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر انسان ایسا عمل کرتا ہے جو اس کے اخلاق و کردار پر مبنی ہوتا ہے جو اس کی عادت و طبیعت ہوتی ہے۔