تفسیر احسن البیان

سورة الإسراء/بني اسرائيل
قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إِلَّا قَلِيلًا[62]
اچھا دیکھ لے اسے تو نے مجھ پر بزرگی تو دی ہے، لیکن اگر مجھے بھی قیامت تک تو نے ڈھیل دی تو میں اس کی اولاد کو بجز تھوڑے لوگوں کے، اپنے بس (1) میں کرلوں گا۔[62]
تفسیر احسن البیان
62۔ 1 یعنی اس پر غلبہ حاصل کرلوں گا اور اسے جس طرح چاہوں گا، گمراہ کرلوں گا۔ البتہ تھوڑے سے لوگ میرے داؤ سے بچ جائیں گے۔ آدم ؑ و ابلیس کا یہ قصہ اس سے قبل سورة بقرہ، اعراف اور حجر میں گزر چکا ہے۔ یہاں چوتھی مرتبہ اسے بیان کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں سورة کہف طٰہٰ اور سورة ص میں بھی اس کا ذکر آئے گا۔