تفسیر احسن البیان

سورة البقرة
وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ[201]
اور بعض لوگ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی دے (1) اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور عذاب جہنم سے نجات دے۔[201]
تفسیر احسن البیان
21۔ 1 یعنی اعمال خیر کی توفیق، اہل ایمان دنیا میں بھی دنیا طلب نہیں کرتے بلکہ نیکی کی ہی توفیق طلب کرتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ پڑھتے تھے۔ طواف کے دوران ہر چکر کی الگ الگ دعا پڑھتے ہیں جو خود ساختہ ہیں ان کے بجائے طواف کے وقت یہی دعا پڑھی جائے۔ (رَبَّنَآ اٰتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً) 2:21 رکن یمانی اور حجراسود کے درمیان پڑھنا مسنون عمل ہے۔