تفسیر احسن البیان

سورة البقرة
فَإِذَا قَضَيْتُمْ مَنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا فَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ[200]
پھر جب تم ارکان حج ادا کر چکو تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو جس طرح تم اپنے آباؤ اجداد کا ذکر کیا کرتے تھے، بلکہ اس سے بھی زیادہ (1) بعض لوگ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں دے۔ ایسے لوگوں کا آخرت میں بھی کوئی حصہ نہیں۔[200]
تفسیر احسن البیان
20۔ 1 عرب کے لوگ فراغت کے بعد منٰی میں میلا لگاتے اور اپنے آباوجداد کے کارناموں کا ذکر کرتے مسلمانوں کو کہا جا رہا ہے جب تم 10 ذوی الحجہ کو کنکریاں مارنے قربانی کرنے، سر منڈانے، طواف کعبہ اور سعی صفا مروہ سے فارغ ہوجاؤ تو اس کے بعد جو تین دن منٰی میں قیام کرنا ہے وہاں خوب اللہ کا ذکر کرو کیونکہ جاہلیت میں تم اپنے آباوجداد کا تذکرہ کیا کرتے تھے۔