تفسیر احسن البیان

سورة الحجر
وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاحَ لَوَاقِحَ فَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَسْقَيْنَاكُمُوهُ وَمَا أَنْتُمْ لَهُ بِخَازِنِينَ[22]
اور ہم بھیجتے ہیں بوجھل ہوائیں (1) پھر آسمان سے پانی برسا کر وہ تمہیں پلاتے ہیں اور تم اس کا ذخیرہ کرنے والے نہیں ہو (2)۔[22]
تفسیر احسن البیان
22۔ 1 ہواؤں کو بوجھل، اس لئے کہا گیا کہ یہ ان بادلوں کو اٹھاتی ہیں جن میں پانی ہوتا ہے۔ جس طرح حاملہ اونٹنی کو کہا جاتا ہے جو پیٹ میں بچہ اٹھائے ہوتی ہے۔ 22۔ 2 یعنی یہ پانی جو ہم اتارتے ہیں، اسے تم ذخیرہ رکھنے پر بھی قادر نہیں ہو۔ یہ ہماری ہی قدرت و رحمت ہے کہ ہم اس پانی کو چشموں، کنوؤں اور نہروں کے ذریعے سے محفوظ رکھتے ہیں، ورنہ اگر ہم چاہیں تو پانی کی سطح اتنی نیچی کردیں کہ چشموں اور کنوؤں سے پانی لینا تمہارے لئے ممکن نہ رہے، جس طرح بعض علاقوں میں اللہ تعالیٰ بعض دفعہ اپنی قدرت کا نمونہ دکھاتا ہے الَّھُمَّ اَحفظْنَا مِنْہُ۔