تفسیر احسن البیان

سورة الحجر
لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ[15]
تب بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی کردی گئی ہے بلکہ ہم لوگوں پر جادو کردیا گیا ہے۔ (1)[15]
تفسیر احسن البیان
15۔ 1 یعنی ان کا کفر وعناد اس حد تک بڑھا ہوا ہے کہ فرشتوں کا نزول تو رہا ایک طرف، اگر خود ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جائیں اور یہ ان دروازوں سے آسمان پر آجائیں، تب بھی انھیں اپنی آنکھوں پر یقین نہ آئے اور رسولوں کی تصدیق نہ کریں بلکہ یہ کہیں کہ ہماری نظر بندی کردی گئی ہے یا ہم پر جادو کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہم ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ ہم آسمان پر آ جا رہے ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں۔