قرآن مجيد

سورة الحجر
لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ[15]
تو یقینا کہیں گے کہ بات یہی ہے کہ ہماری آنکھیں سختی سے باندھ دی گئی ہیں، بلکہ ہم جادو کیے ہوئے لوگ ہیں۔[15]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 14، 15،

باب

ان کی سرکشی، ضد، ہٹ، خود بینی اور باطل پرستی کی تو یہ کیفیت ہے کہ بالفرض اگر ان کے لیے آسمان کا دروازہ کھول دیا جائے اور انہیں وہاں چڑھا دیا جائے تو بھی یہ حق کو حق کہہ کر نہ دیں گے بلکہ اس وقت بھی ہانک لگائیں گے کہ ہماری نظر بندی کر دی گئی ہے، آنکھیں بہکا دی گئی ہیں، جادو کر دیا گیا ہے، نگاہ چھین لی گئی ہے، دھوکہ ہو رہا ہے، بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔