تفسیر احسن البیان

سورة يوسف
وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَخَاهُ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ[69]
یہ سب جب یوسف کے پاس پہنچ گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بٹھا لیا اور کہا کہ میں تیرا بھائی (یوسف) ہوں پس یہ جو کچھ کرتے رہے اس کا کچھ رنج نہ کر (1)۔[69]
تفسیر احسن البیان
69۔ 1 بعض مفسرین کہتے ہیں دو دو آدمیوں کو ایک ایک کمرے میں ٹھرایا گیا، یوں بنیامین جو اکیلے رہ گئے تو یوسف ؑ نے انھیں تنہا الگ ایک کمرے میں رکھا اور پھر خلوت میں ان سے باتیں کیں اور انھیں پچھلی باتیں بتلا کر کہا کہ ان بھائیوں نے میرے ساتھ جو کچھ کیا، اس پر رنج نہ کر اور بعض کہتے ہیں کہ بنیامین کو روکنے کے لئے جو حیلہ اختیار کرنا تھا، اس سے بھی انھیں آگاہ کردیا تھا تاکہ وہ پریشان نہ ہو۔ (ابن کثیر)