قَالُوا يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ وَمَا أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ[17]
اور کہنے لگے ابا جان ہم تو آپس میں دوڑ میں لگ گئے اور یوسف ؑ کو ہم نے اسباب کے پاس چھوڑا تھا پس اسے بھیڑیا کھا گیا، آپ تو ہماری بات نہٰ مانیں گے، گو ہم بالکل سچے ہی ہوں (1)[17]
17۔ 1 یعنی اگر ہم آپ کے نزدیک معتبر اور اہل صدق ہوتے، تب بھی یوسف ؑ کے معاملے میں آپ ہماری بات کی تصدیق نہ کرتے، اب تو ویسے ہماری حیثیت متہم افراد کی سی ہے، اب آپ کس طرح ہماری بات کی تصدیق کریں گے؟