تفسیر احسن البیان

سورة الأنفال
وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ[30]
اور اس واقعہ کا بھی ذکر کیجئے ! جب کہ کافر لوگ آپ کی نسبت تدبیر سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کرلیں، یا آپ کو قتل کر ڈالیں یا آپ کو خارج وطن کردیں (1) اور وہ تو اپنی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا اور سب سے زیادہ مستحکم تدبیر والا اللہ ہے (2)۔[30]
تفسیر احسن البیان
30۔ 1 یہ اس سازش کا تذکرہ جو روسائے مکہ نے ایک رات دار الندہ میں تیار کی تھی اور بالاخر یہ طے پایا تھا کہ مختلف قبیلوں کے نوجوانوں کو آپ کے قتل پر مامور کیا جائے تاکہ کسی ایک کو قتل کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے بلکہ دیت دیکر جان چھوٹ جائے۔ 30۔ 2 چناچہ اس سازش کے تحت ایک رات یہ نوجوان آپ کے گھر کے باہر اس انتظار میں کھڑے رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلیں تو آپ کا کام تمام کردیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سازش سے آگاہ فرمادیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکلنے کا پتہ ہی نہیں لگا، حتیٰ کہ آپ غار ثور میں پہنچ گئے۔ یہ کافروں کے مقابلے میں اللہ کی تدبیر تھی۔ جس سے بہتر کوئی تدبیر نہیں کرسکتا۔