اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنا اور تمھاری زبانوں اور تمھارے رنگوں کا الگ الگ ہونا ہے۔ بے شک اس میں جاننے والوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں۔[22]
رب العلمین اپنی زبردست قدرت کی ایک نشانی اور بیان فرماتا ہے کہ اس قدر بلند کشادہ آسمان کی پیدائش اس میں ستاروں کا جڑاؤ ان کی چمک دمک ان میں سے بعض کا چلتا پھرتا ہونا بعض کا ایکجا ثابت رہنا زمین کو ایک ٹھوس شکل میں بنانا اسے کثیف پیدا کرنا اس میں پہاڑ میدان جنگل دریا سمندر ٹیلے پتھر درخت وغیرہ جمادینا۔ خود تمہاری زبانوں میں رنگتوں میں اختلاف رکھنا عرب کی زبان تاتاریوں کی زبان، کر دوں، رومیوں، فرنگیوں، تکرونیوں، بربر، حبشیوں، ہندیوں، ایرانیوں، حقابلہ، آرمینوں، جزریوں اور اللہ جانے کتنی کتنی زبانیں زمین پر بنو آدم میں بولی جاتی ہیں۔
انسانی زبانوں کے اختلاف کے ساتھ ہی ان کی رنگتوں کا اختلاف بھی شان اللہ کا مظہر ہے۔ خیال تو فرمائیے کہ لاکھوں آدمی جمع ہو جائیں ایک کنبے قبیلے کے ایک ملک ایک زبان کے ہوں لیکن ناممکن ہے کہ ہر ایک میں کوئی نہ کوئی اختلاف نہ ہو۔ حالانکہ اعضائے بدن کے اعتبار سے کلی موافقت ہے۔ سب کی دو آنکھیں دو پلکیں ایک ناک دو دو کان ایک پیشانی ایک منہ دو ہونٹ دو رخسار وغیرہ لیکن تاہم ایک سے ایک علیحدہ ہے۔
کوئی نہ کوئی عادت خصلت کلام بات چیت طرز ادا ایسی ضرور ہو گی کہ جس میں ایک دوسرے کا امتیاز ہو جائے گو وہ بعض مرتبہ پوشیدہ سی اور ہلکی سی چیزیں ہی ہو۔ گو خوبصورتی اور بدصورتی میں کئی ایک یکساں نظر آئیں لیکن جب غور کیا جائے تو ہر ایک کو دوسرے سے ممتاز کرنے والا کوئی نہ کوئی وصف ضرور نظر آ جائے گا۔ ہر جاننے والا اتنی بڑی طاقتوں اور قوتوں کے مالک کو پہچان سکتا ہے اور اس صنعت سے صانع کو جان سکتا ہے۔
نیند بھی قدرت کی ایک نشانی ہے جس سے تھکان دور ہو جاتی ہے راحت وسکون حاصل ہوتا ہے اس کے لیے قدرت نے رات بنادی۔ کام کاج کے لیے دنیا حاصل کرنے کے لیے کمائی دھندے کے لیے تلاش معاش کے لیے اللہ نے دن کو پیدا کر دیا جو رات کے بالکل خلاف ہے۔ یقیناً سننے سمجھنے والوں کے لیے یہ چیزیں نشان قدرت ہیں۔
طبرانی میں سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ راتوں کو میری نیند اچاٹ ہوجایا کرتی تھی تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس امر کی شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دعا پڑھا کرو «اللَّهُمَّ غَارَتِ النُّجُومُ، وَهَدَأَتِ الْعُيُونُ، وَأَنْتَ حَيٌّ قَيُّومٌ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ، أَنِمْ عَيْنِي وَ أَهْدِئْ لَيْلِي» میں نے جب اس دعا کو پڑھا تو نیند نہ آنے کی بیماری بفضل اللہ دور ہوگئی ۔ [سلسلة احادیث ضعیفه البانی:1328،]