اللہ ان لوگوں کا دوست ہے جو ایمان لائے، وہ انھیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ان کے دوست باطل معبود ہیں، وہ انھیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لاتے ہیں۔ یہ لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔[257]
اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ اس کی رضا مندی کے طلبگار کو وہ سلامتی کی راہنمائی کرتا ہے اور شک و شبہ کے کفر و شک کے اندھیروں سے نکال کر نور حق کی صاف روشنی میں لا کھڑا کرتا ہے، کفار کے ولی شیاطین ہیں جو جہالت و ضلالت کو کفر و شرک کو مزین کر کے انہیں ایمان سے اور توحید سے روکتے ہیں اور یوں نور حق سے ہٹا کر ناحق کے اندھیروں میں جھونک دیتے ہیں، یہی کافر ہیں اور ہمیشہ یہ دوزخ میں ہی پڑے رہیں گے، لفظ نور کو واحد لانا اور ظلمات کو جمع لانا اس لیے ہے کہ حق اور ایمان اور سچا راستہ ایک ہی ہے اور کفر کی کئی قسمیں ہیں، کافروں کی بہت سی شاخیں ہیں جو سب کی سب باطل اور ناحق ہیں جیسے اور جگہ ہے «وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ» [ 6۔ الانعام: 153 ] ، میری سیدھی راہ یہی ہے تم اسی کی تابعداری کرو اور، اور راستوں پر نہ چلو ورنہ اس راہ سے بھٹک جاؤ گے۔ یہ وصیت تمہیں تمہارے بچاؤ کیلئے کر دی
اور جگہ ہے «وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ» [ 6۔ الانعام: 1 ] اور بھی اس قسم کی بہت سی آیتیں ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حق ایک ہی ہے، اور باطل میں تفرق و انتشار ہے، حضرت ایوب بن خالد رحمہ اللہ فرماتے ہیں، اہل ہوا یا اہل فتنہ کھڑے کئے جائیں گے جس کی چاہت صرف ایمان ہی کی ہو وہ تو روشن صاف اور نورانی ہو گا اور جس کی خواہش کفر کی ہو وہ سیاہ اور اندھیروں والا ہو گا، پھر آپ رحمہ اللہ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔