قرآن مجيد

سورة الإسراء/بني اسرائيل
سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرًا[43]
پاک ہے وہ اور بہت بلند ہے اس سے جو یہ کہتے ہیں، بہت زیادہ بلند ہونا۔[43]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 42، 43،

لوگو عقل کے ناخن لو ٭٭

جو مشرک اللہ کے ساتھ اوروں کی بھی عبادت کرتے ہیں اور انہیں شریک الٰہی مانتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ انہی کی وجہ سے ہم قرب الٰہی حاصل کرسکتے ہیں ان سے کہو کہ اگر تمہارا یہ گمان فاسد کچھ بھی جان رکھتا ہوتا اور اللہ کے ساتھ واقعی کوئی ایسے معبود ہوتے کہ وہ جسے چاہیں قرب الٰہی دلوادیں اور جس کی جو چاہیں سفارش کردیں تو خود وہ معبود ہی اس کی عبادت کرتے اس کا قرب ڈھونڈتے ہیں۔

پس تمہیں صرف اسی کی عبادت کرنی چاہیئے، نہ اس کے سوا دوسرے کی عبادت، نہ دوسرے معبود کی کوئی ضرورت کہ اللہ میں اور تم میں وہ واسطہ بنے۔ اللہ کو یہ واسطے سخت ناپسند اور مکروہ معلوم ہوتے ہیں اور ان سے وہ انکار کرتا ہے اپنے تمام نبیوں رسولوں کی زبان سے اس سے منع فرماتا ہے۔ اس کی ذات ظالموں کے بیان کردہ اس وصف سے بالکل پاک ہے اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ان آلودگیوں سے ہمارا مولا پاک ہے، وہ واحمد اور صمد ہے، وہ ماں باپ اور اولاد سے پاک ہے، اس کی جنس کا کوئی نہیں۔