قرآن مجيد

سورة الأعراف
وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ[117]
اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنی لاٹھی پھینک، تو اچانک وہ ان چیزوں کو نگلنے لگی جو وہ جھوٹ موٹ بنا رہے تھے۔[117]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 117، 118، 119، 120، 121، 122،

جادوگر سجدہ ریز ہو گئے ٭٭

اسی میدان میں جادوگروں کے اس حملے کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی علیہ السلام کو بذریعہ وحی حکم فرمایا کہ اپنے دائیں ہاتھ سے لکڑی کو صرف زمین پر گرا، وہ اسی وقت ان کے سارے ہی لغویات ہضم کر جائے گی۔ چنانچہ یہی ہوا۔ آپ کی لکڑی نے اژدھا بن کر سارے میدان کو صاف کر دیا۔ جو کچھ وہاں تھا، سب کو ہڑپ کر گیا۔ ایک بھی چیز اب میدان میں نہ نظر آتی تھی۔

پھر موسیٰ علیہ السلام نے جہاں اس پر ہاتھ رکھا ویسی کی ویسی لکڑی بن گئی۔ یہ دیکھتے ہی جادوگر سمجھ گئے کہ یہ جادو نہیں۔ یہ تو سچ مچ اللہ کی طرف سے معجزہ ہے۔

حق ثابت ہو گیا، باطل دب گیا۔ تمیز ہو گئی، معاملہ صاف ہو گیا۔ فرعونی بری طرح ہارے اور بری طرح پسپا ہوئے۔

ادھر جادوگر اپنا ایمان چھپا نہ سکے۔ جان کے خوف کے باوجود وہ اسی میدان میں سجدہ ریز ہو گئے اور کہنے لگے: موسیٰ علیہ السلام کے پاس جادو نہیں، یہ تو اللہ کی طرف سے معجزہ ہے جو خود اللہ نے اسے عطا فرما رکھا ہے۔ ہم تو اس اللہ پر ایمان لائے۔ حقیقتاً رب العالمین وہی ہے۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:24/6] ‏‏‏‏

پھر کسی کو کچھ اور شبہ نہ ہو یا کوئی کسی طرح کی تاویل نہ کر سکے اور صفائی کر دی کہ ان دونوں بھائیوں اور اللہ کے سچے نبیوں یعنی موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کے پروردگار کو ہم نے تو مان لیا۔

قاسم کا بیان ہے کہ جب یہ سجدے میں گرے تو اٹھنے سے پہلے ہی پروردگار عالم نے دوزخ دکھائی جس سے انہیں بچایا گیا تھا اور جنت دکھائی جو انہیں دی گئی۔