نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
1 | يُلْقِي |
وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنْسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ [22-الحج:52]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے آپ سے پہلے جس رسول اور نبی کو بھیجا اس کے ساتھ یہ ہوا کہ جب وه اپنے دل میں کوئی آرزو کرنے لگا شیطان نے اس کی آرزو میں کچھ ملا دیا، پس شیطان کی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ دور کر دیتا ہے پھر اپنی باتیں پکی کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ دانا اور باحکمت ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نبی نہیں بھیجا مگر (اس کا یہ حال تھا کہ) جب وہ کوئی آرزو کرتا تھا تو شیطان اس کی آرزو میں (وسوسہ) ڈال دیتا تھا۔ تو جو (وسوسہ) شیطان ڈالتا ہے خدا اس کو دور کردیتا ہے۔ پھر خدا اپنی آیتوں کو مضبوط کردیتا ہے۔ اور خدا علم والا اور حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے تجھ سے پہلے نہ کوئی رسول بھیجا اور نہ کوئی نبی مگر جب اس نے کوئی تمنا کی شیطان نے اس کی تمنا میں (خلل) ڈالا تو اللہ اس (خلل) کو جو شیطان ڈالتا ہے، مٹادیتا ہے، پھر اللہ اپنی آیات کو پختہ کر دیتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔ |
|
2 | يُلْقِي |
لِيَجْعَلَ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ فِتْنَةً لِلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ [22-الحج:53]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ اس لئے کہ شیطانی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ بنا دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں۔ بیشک ﻇالم لوگ گہری مخالفت میں ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
غرض (اس سے) یہ ہے کہ جو (وسوسہ) شیطان ڈالتا ہے اس کو ان لوگوں کے لئے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں ذریعہ آزمائش ٹھہرائے۔ بےشک ظالم پرلے درجے کی مخالفت میں ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تاکہ وہ اس (خلل) کو جو شیطان ڈالتا ہے، ان لوگوں کے لیے آزمائش بنائے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں اور بے شک ظالم لوگ یقینا دور کی مخالفت میں ہیں۔ |
|
3 | يُلْقِي |
رَفِيعُ الدَّرَجَاتِ ذُو الْعَرْشِ يُلْقِي الرُّوحَ مِنْ أَمْرِهِ عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ لِيُنْذِرَ يَوْمَ التَّلَاقِ [40-غافر:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بلند درجوں واﻻ عرش کامالک وه اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے وحی نازل فرماتا ہے، تاکہ وه ملاقات کے دن سے ڈرائے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مالک درجات عالی اور صاحب عرش ہے۔ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی بھیجتا ہے تاکہ ملاقات کے دن سے ڈراوے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ بہت بلند درجوں والا، عرش کا مالک ہے، اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی اتارتا ہے، تاکہ ملاقات کے دن سے ڈرائے۔ |