قرآن پاک لفظ وَهُمْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
وَهُمْ
وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِزْقًا قَالُوا هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ [2-البقرة:25]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ان جنتوں کی خوشخبریاں دو، جن کےنیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب کبھی وه پھلوں کا رزق دیئے جائیں گے اور ہم شکل ﻻئے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دیئے گئے تھے اور ان کے لئے بیویاں ہیں صاف ستھری اور وه ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، ان کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لیے (نعمت کے) باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے، یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا۔ اور ان کو ایک دوسرے کے ہم شکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان لوگوں کو خوش خبری دے دے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے کہ ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، جب کبھی ان میں سے کوئی پھل انھیں کھانے کے لیے دیا جائے گا، کہیں گے یہ تو وہی ہے جو اس سے پہلے ہمیں دیا گیا تھا اور وہ انھیں ایک دوسرے سے ملتا جلتا دیا جائے گا، اور ان کے لیے ان میں نہایت پاک صاف بیویاں ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
2
وَهُمْ
أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ [2-البقرة:75]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(مسلمانو!) کیا تمہاری خواہش ہے کہ یہ لوگ ایماندار بن جائیں، حاﻻنکہ ان میں ایسے لوگ بھی جو کلام اللہ کو سن کر، عقل وعلم والے ہوتے ہوئے، پھر بھی بدل ڈاﻻ کرتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(مومنو) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہو جائیں گے، (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلامِ خدا (یعنی تورات) کو سنتے، پھر اس کے سمجھ لینے کے بعد اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو کیا تم طمع رکھتے ہو کہ وہ تمھارے لیے ایمان لے آئیں گے، حالانکہ یقینا ان میں سے کچھ لوگ ہمیشہ ایسے چلے آئے ہیں جو اللہ کا کلام سنتے ہیں، پھر اسے بدل ڈالتے ہیں، اس کے بعد کہ اسے سمجھ چکے ہوتے ہیں اور وہ جانتے ہیں۔
3
وَهُمْ
وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَى عَلَى شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَى لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ كَذَلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ [2-البقرة:113]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہود کہتے ہیں کہ نصرانی حق پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں، حاﻻنکہ یہ سب لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان ہی جیسی بات بےعلم بھی کہتے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ ان کے اس اختلاف کا فیصلہ ان کے درمیان کردے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی رستے پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی رستے پر نہیں۔ حالانکہ وہ کتاب (الہٰی) پڑھتے ہیں۔ اسی طرح بالکل انہی کی سی بات وہ لوگ کہتے ہیں جو (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) تو جس بات میں یہ لوگ اختلاف کر رہے خدا قیامت کے دن اس کا ان میں فیصلہ کر دے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یہودیوں نے کہا نصاریٰ کسی چیز پر نہیں ہیں اور نصاریٰ نے کہا یہودی کسی چیز پر نہیں ہیں، حالانکہ وہ کتاب پڑھتے ہیں، اسی طرح ان لوگوں نے بھی جو کچھ علم نہیں رکھتے، ان کی بات جیسی بات کہی، اب اللہ ان کے درمیان قیامت کے دن اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔
4
وَهُمْ
الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ [2-البقرة:146]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وه تو اسے ایسا پہچانتے ہیں جیسے کوئی اپنے بچوں کو پہچانے، ان کی ایک جماعت حق کو پہچان کر پھر چھپاتی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ ان (پیغمبر آخرالزماں) کو اس طرح پہچانتے ہیں، جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں، مگر ایک فریق ان میں سے سچی بات کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ لوگ جنھیں ہم نے کتاب دی، اسے پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کوپہچانتے ہیں اور بے شک ان میں سے کچھ لوگ یقینا حق کو چھپاتے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
5
وَهُمْ
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ [2-البقرة:161]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقیناً جو کفار اپنے کفر میں ہی مرجائیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ایسوں پر خدا کی اور فرشتوں اور لوگوں کی سب کی لعنت
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اور اس حال میں مر گئے کہ وہ کافر تھے، ایسے لوگ ہیں جن پر اللہ کی اور فرشتوں اور لوگوں کی، سب کی لعنت ہے۔
6
وَهُمْ
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ خَرَجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَهُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ اللَّهُ مُوتُوا ثُمَّ أَحْيَاهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ [2-البقرة:243]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور موت کے ڈر کے مارے اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا مرجاؤ، پھر انہیں زنده کردیا بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا فضل واﻻ ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکرے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو (شمار میں) ہزاروں ہی تھے اور موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل بھاگے تھے۔ تو خدا نے ان کو حکم دیا کہ مرجاؤ۔ پھر ان کو زندہ بھی کردیا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا لوگوں پر مہربانی رکھتا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکلے، جب کہ وہ کئی ہزار تھے، تو اللہ نے ان سے کہا مر جائو، پھر انھیں زندہ کر دیا۔ بے شک اللہ لوگوں پر بڑے فضل والا ہے اور لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔
7
وَهُمْ
وَاتَّقُوا يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ [2-البقرة:281]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس دن سے ڈرو جس میں تم سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤگے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اس دن سے ڈرو جب کہ تم خدا کے حضور میں لوٹ کر جاؤ گے اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا۔ اور کسی کا کچھ نقصان نہ ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس دن سے ڈرو جس میں تم اللہ کی طرف لوٹائے جائو گے، پھر ہر شخص کو پورا دیا جائے گا جو اس نے کمایااور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
8
وَهُمْ
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ يُدْعَوْنَ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ يَتَوَلَّى فَرِيقٌ مِنْهُمْ وَهُمْ مُعْرِضُونَ [3-آل عمران:23]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں ایک حصہ کتاب کا دیا گیا ہے وه اپنے آپس کے فیصلوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں، پھر بھی ایک جماعت ان کی منھ پھیر کر لوٹ جاتی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب (خدا یعنی تورات سے) بہرہ دیا گیا اور وہ (اس) کتاب الله کی طرف بلائے جاتے ہیں تاکہ وہ (ان کے تنازعات کا) ان میں فیصلہ کر دے تو ایک فریق ان میں سے کج ادائی کے ساتھ منہ پھیر لیتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنھیں کتاب میں سے ایک حصہ دیا گیا، انھیں اللہ کی کتاب کی طرف بلایا جاتا ہے، تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے، پھر ان میں سے ایک گروہ منہ پھیر لیتا ہے، اس حال میں کہ وہ منہ موڑنے والے ہوتے ہیں۔
9
وَهُمْ
فَكَيْفَ إِذَا جَمَعْنَاهُمْ لِيَوْمٍ لَا رَيْبَ فِيهِ وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ [3-آل عمران:25]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس کیا حال ہوگا جبکہ ہم انہیں اس دن جمع کرینگے؟ جس کے آنے میں کوئی شک نہیں اور ہر شخص اپنا اپنا کیا پورا پورا دیاجائے گا اور ان پر ﻇلم نہ کیاجائے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو اس وقت کیا حال ہوگا جب ہم ان کو جمع کریں گے (یعنی) اس روز جس (کے آنے) میں کچھ بھی شک نہیں اور ہر نفس اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر کیا حال ہوگا جب ہم انھیں اس دن کے لیے جمع کریں گے جس میں کوئی شک نہیں اور ہر جان کو پورا دیا جائے گا جو اس نے کمایا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
10
وَهُمْ
وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ إِنْ تَأْمَنْهُ بِقِنْطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ وَمِنْهُمْ مَنْ إِنْ تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لَا يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ إِلَّا مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَائِمًا ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الْأُمِّيِّينَ سَبِيلٌ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ [3-آل عمران:75]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بعض اہل کتاب تو ایسے ہیں کہ اگر انہیں تو خزانے کا امین بنا دے تو بھی وه تجھے واپس کر دیں اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ اگر تو انہیں ایک دینار بھی امانت دے تو تجھے ادا نہ کریں۔ ہاں یہ اوربات ہے کہ تو اس کے سر پر ہی کھڑا رہے، یہ اس لئے کہ انہوں نے کہہ رکھا ہے کہ ہم پر ان جاہلوں (غیر یہودی) کے حق کاکوئی گناه نہیں، یہ لوگ باوجود جاننے کے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کہتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اہلِ کتاب میں سے کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے پاس (روپوں کا) ڈھیر امانت رکھ دو تو تم کو (فوراً) واپس دے دے اور کوئی اس طرح کا ہے کہ اگر اس کے پاس ایک دینار بھی امانت رکھو تو جب تک اس کے سر پر ہر وقت کھڑے نہ رہو تمہیں دے ہی نہیں یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ امیوں کے بارے میں ہم سے مواخذہ نہیں ہوگا یہ خدا پر محض جھوٹ بولتے ہیں اور (اس بات کو) جانتے بھی ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اہل کتاب میں سے بعض وہ ہے کہ اگر تو اس کے پاس ایک خزانہ امانت رکھ دے وہ اسے تیری طرف ادا کر دے گا اور ان میں سے بعض وہ ہے کہ اگر تو اس کے پاس ایک دینار امانت رکھے وہ اسے تیری طرف ادا نہیں کرے گا مگر جب تک تو اس کے اوپر کھڑا رہے، یہ اس لیے کہ انھوں نے کہا ہم پر اَن پڑھوں کے بارے میں (گرفت کا) کوئی راستہ نہیں اور وہ اللہ پر جھوٹ کہتے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں۔