قرآن پاک لفظ وَلَدٌ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
وَلَدٌ
قَالَتْ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ قَالَ كَذَلِكِ اللَّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ إِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ [3-آل عمران:47]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کہنے لگیں الٰہی مجھے لڑکا کیسے ہوگا؟ حاﻻنکہ مجھے تو کسی انسان نے ہاتھ بھی نہیں لگایا، فرشتے نے کہا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے پیدا کرتا ہے، جب کبھی وه کسی کام کو کرنا جاہتا ہے تو صرف یہ کہہ دیتا ہے کہ ہو جا! تو وه ہو جاتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مریم نے کہا پروردگار میرے ہاں بچہ کیونکر ہوگا کہ کسی انسان نے مجھے ہاتھ تک تو لگایا نہیں فرمایا کہ خدا اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا اے میرے رب ! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا، حالانکہ کسی بشر نے مجھے ہاتھ نہیں لگایا؟ فرمایا اسی طرح اللہ پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے، جب وہ کسی کام کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے یہی کہتا ہے ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔
2
وَلَدٌ
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا [4-النساء:11]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اوﻻد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور دو سے زیاده ہوں تو انہیں مال متروکہ کا دو تہائی ملے گا۔ اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لئے اس کے چھوڑے ہوئے مال کا چھٹا حصہ ہے، اگر اس (میت) کی اوﻻد ہو، اور اگر اوﻻد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوتے ہوں تو اس کی ماں کے لئے تیسرا حصہ ہے، ہاں اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو پھر اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے۔ یہ حصے اس وصیت (کی تکمیل) کے بعد ہیں جو مرنے واﻻ کر گیا ہو یا ادائے قرض کے بعد، تمہارے باپ ہوں یا تمہارے بیٹے تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کون تمہیں نفع پہچانے میں زیاده قریب ہے، یہ حصے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کرده ہیں بے شک اللہ تعالیٰ پورے علم اور کامل حکمتوں واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو ارشاد فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے۔ اور اگر اولاد میت صرف لڑکیاں ہی ہوں (یعنی دو یا) دو سے زیادہ تو کل ترکے میں ان کادو تہائی۔ اور اگر صرف ایک لڑکی ہو تو اس کا حصہ نصف۔ اور میت کے ماں باپ کا یعنی دونوں میں سے ہر ایک کا ترکے میں چھٹا حصہ بشرطیکہ میت کے اولاد ہو۔ اور اگر اولاد نہ ہو اور صرف ماں باپ ہی اس کے وارث ہوں تو ایک تہائی ماں کا حصہ۔ اور اگر میت کے بھائی بھی ہوں تو ماں کا چھٹا حصہ۔ (اور یہ تقسیم ترکہ میت کی) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو اس نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو اس کے ذمے ہو عمل میں آئے گی) تم کو معلوم نہیں کہ تمہارے باپ دادؤں اور بیٹوں پوتوں میں سے فائدے کے لحاظ سے کون تم سے زیادہ قریب ہے، یہ حصے خدا کے مقرر کئے ہوئے ہیں اور خدا سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ تمھیں تمھاری اولاد کے بارے میں تاکیدی حکم دیتا ہے، مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر حصہ ہے، پھر اگر وہ دو سے زیادہ عورتیں (ہی) ہوں، تو ان کے لیے اس کا دوتہائی ہے جو اس نے چھوڑا اور اگر ایک عورت ہو تو اس کے لیے نصف ہے۔ اور اس کے ماں باپ کے لیے، ان میں سے ہر ایک کے لیے اس کا چھٹا حصہ ہے، جو اس نے چھوڑا، اگر اس کی کوئی اولاد ہو۔ پھر اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث ماں باپ ہی ہوں تو اس کی ماں کے لیے تیسرا حصہ ہے، پھر اگر اس کے (ایک سے زیادہ) بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کے لیے چھٹا حصہ ہے، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائے، یا قرض (کے بعد)۔ تمھارے باپ اور تمھارے بیٹے تم نہیں جانتے ان میں سے کون فائدہ پہنچانے میں تم سے زیادہ قریب ہے، یہ اللہ کی طرف سے مقرر شدہ حصے ہیں،بے شک اللہ ہمیشہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
3
وَلَدٌ
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا [4-النساء:11]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اوﻻد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور دو سے زیاده ہوں تو انہیں مال متروکہ کا دو تہائی ملے گا۔ اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لئے اس کے چھوڑے ہوئے مال کا چھٹا حصہ ہے، اگر اس (میت) کی اوﻻد ہو، اور اگر اوﻻد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوتے ہوں تو اس کی ماں کے لئے تیسرا حصہ ہے، ہاں اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو پھر اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے۔ یہ حصے اس وصیت (کی تکمیل) کے بعد ہیں جو مرنے واﻻ کر گیا ہو یا ادائے قرض کے بعد، تمہارے باپ ہوں یا تمہارے بیٹے تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کون تمہیں نفع پہچانے میں زیاده قریب ہے، یہ حصے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کرده ہیں بے شک اللہ تعالیٰ پورے علم اور کامل حکمتوں واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو ارشاد فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے۔ اور اگر اولاد میت صرف لڑکیاں ہی ہوں (یعنی دو یا) دو سے زیادہ تو کل ترکے میں ان کادو تہائی۔ اور اگر صرف ایک لڑکی ہو تو اس کا حصہ نصف۔ اور میت کے ماں باپ کا یعنی دونوں میں سے ہر ایک کا ترکے میں چھٹا حصہ بشرطیکہ میت کے اولاد ہو۔ اور اگر اولاد نہ ہو اور صرف ماں باپ ہی اس کے وارث ہوں تو ایک تہائی ماں کا حصہ۔ اور اگر میت کے بھائی بھی ہوں تو ماں کا چھٹا حصہ۔ (اور یہ تقسیم ترکہ میت کی) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو اس نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو اس کے ذمے ہو عمل میں آئے گی) تم کو معلوم نہیں کہ تمہارے باپ دادؤں اور بیٹوں پوتوں میں سے فائدے کے لحاظ سے کون تم سے زیادہ قریب ہے، یہ حصے خدا کے مقرر کئے ہوئے ہیں اور خدا سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ تمھیں تمھاری اولاد کے بارے میں تاکیدی حکم دیتا ہے، مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر حصہ ہے، پھر اگر وہ دو سے زیادہ عورتیں (ہی) ہوں، تو ان کے لیے اس کا دوتہائی ہے جو اس نے چھوڑا اور اگر ایک عورت ہو تو اس کے لیے نصف ہے۔ اور اس کے ماں باپ کے لیے، ان میں سے ہر ایک کے لیے اس کا چھٹا حصہ ہے، جو اس نے چھوڑا، اگر اس کی کوئی اولاد ہو۔ پھر اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث ماں باپ ہی ہوں تو اس کی ماں کے لیے تیسرا حصہ ہے، پھر اگر اس کے (ایک سے زیادہ) بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کے لیے چھٹا حصہ ہے، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائے، یا قرض (کے بعد)۔ تمھارے باپ اور تمھارے بیٹے تم نہیں جانتے ان میں سے کون فائدہ پہنچانے میں تم سے زیادہ قریب ہے، یہ اللہ کی طرف سے مقرر شدہ حصے ہیں،بے شک اللہ ہمیشہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
4
وَلَدٌ
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ [4-النساء:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تمہاری بیویاں جو کچھ چھوڑ مریں اور ان کی اوﻻد نہ ہو تو آدھوں آدھ تمہارا ہے اور اگر ان کی اوﻻد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لئے چوتھائی حصہ ہے۔ اس وصیت کی ادائیگی کے بعد جو وه کر گئی ہوں یا قرض کے بعد۔ اور جو (ترکہ) تم چھوڑ جاؤ اس میں ان کے لئے چوتھائی ہے، اگر تمہاری اوﻻد نہ ہو اور اگر تمہاری اوﻻد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا، اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔ اور جن کی میراث لی جاتی ہے وه مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو۔ اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اس سے زیاده ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے اور قرض کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ مقرر کیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں۔ اگر ان کے اولاد نہ ہو تو اس میں نصف حصہ تمہارا۔ اور اگر اولاد ہو تو ترکے میں تمہارا حصہ چوتھائی۔ (لیکن یہ تقسیم) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو انہوں نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو ان کے ذمے ہو، کی جائے گی) اور جو مال تم (مرد) چھوڑ مرو۔ اگر تمہارے اولاد نہ ہو تو تمہاری عورتوں کا اس میں چوتھا حصہ۔ اور اگر اولاد ہو تو ان کا آٹھواں حصہ (یہ حصے) تمہاری وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو تم نے کی ہو اور (ادائے) قرض کے (بعد تقسیم کئے جائیں گے) اور اگر ایسے مرد یا عورت کی میراث ہو جس کے نہ باپ ہو نہ بیٹا مگر اس کے بھائی بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ اور اگر ایک سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے (یہ حصے بھی ادائے وصیت و قرض بشرطیکہ ان سے میت نے کسی کا نقصان نہ کیا ہو (تقسیم کئے جائیں گے) یہ خدا کا فرمان ہے۔ اور خدا نہایت علم والا (اور) نہایت حلم والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تمھارے لیے اس کا نصف ہے جو تمھاری بیویاں چھوڑ جائیں، اگر ان کی کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی کوئی اولاد ہو تو تمھارے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے، جو انھوں نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں، یا قرض (کے بعد)۔ اور ان کے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے جو تم چھوڑ جائو، اگر تمھاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمھاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لیے اس میں سے آٹھواں حصہ ہے جو تم نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو تم کر جائو، یا قرض (کے بعد)۔ اور اگر کوئی مرد، جس کا ورثہ لیا جا رہا ہے، ایسا ہے جس کا نہ باپ ہو نہ اولاد، یا ایسی عورت ہے اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے، پھر اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں حصے دار ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے، یا قرض (کے بعد)، اس طرح کہ کسی کا نقصان نہ کیا گیا ہو۔ اللہ کی طرف سے تاکیدی حکم ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، نہایت بردبار ہے۔
5
وَلَدٌ
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ [4-النساء:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تمہاری بیویاں جو کچھ چھوڑ مریں اور ان کی اوﻻد نہ ہو تو آدھوں آدھ تمہارا ہے اور اگر ان کی اوﻻد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لئے چوتھائی حصہ ہے۔ اس وصیت کی ادائیگی کے بعد جو وه کر گئی ہوں یا قرض کے بعد۔ اور جو (ترکہ) تم چھوڑ جاؤ اس میں ان کے لئے چوتھائی ہے، اگر تمہاری اوﻻد نہ ہو اور اگر تمہاری اوﻻد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا، اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔ اور جن کی میراث لی جاتی ہے وه مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو۔ اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اس سے زیاده ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے اور قرض کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ مقرر کیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں۔ اگر ان کے اولاد نہ ہو تو اس میں نصف حصہ تمہارا۔ اور اگر اولاد ہو تو ترکے میں تمہارا حصہ چوتھائی۔ (لیکن یہ تقسیم) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو انہوں نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو ان کے ذمے ہو، کی جائے گی) اور جو مال تم (مرد) چھوڑ مرو۔ اگر تمہارے اولاد نہ ہو تو تمہاری عورتوں کا اس میں چوتھا حصہ۔ اور اگر اولاد ہو تو ان کا آٹھواں حصہ (یہ حصے) تمہاری وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو تم نے کی ہو اور (ادائے) قرض کے (بعد تقسیم کئے جائیں گے) اور اگر ایسے مرد یا عورت کی میراث ہو جس کے نہ باپ ہو نہ بیٹا مگر اس کے بھائی بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ اور اگر ایک سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے (یہ حصے بھی ادائے وصیت و قرض بشرطیکہ ان سے میت نے کسی کا نقصان نہ کیا ہو (تقسیم کئے جائیں گے) یہ خدا کا فرمان ہے۔ اور خدا نہایت علم والا (اور) نہایت حلم والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تمھارے لیے اس کا نصف ہے جو تمھاری بیویاں چھوڑ جائیں، اگر ان کی کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی کوئی اولاد ہو تو تمھارے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے، جو انھوں نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں، یا قرض (کے بعد)۔ اور ان کے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے جو تم چھوڑ جائو، اگر تمھاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمھاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لیے اس میں سے آٹھواں حصہ ہے جو تم نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو تم کر جائو، یا قرض (کے بعد)۔ اور اگر کوئی مرد، جس کا ورثہ لیا جا رہا ہے، ایسا ہے جس کا نہ باپ ہو نہ اولاد، یا ایسی عورت ہے اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے، پھر اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں حصے دار ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے، یا قرض (کے بعد)، اس طرح کہ کسی کا نقصان نہ کیا گیا ہو۔ اللہ کی طرف سے تاکیدی حکم ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، نہایت بردبار ہے۔
6
وَلَدٌ
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ [4-النساء:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تمہاری بیویاں جو کچھ چھوڑ مریں اور ان کی اوﻻد نہ ہو تو آدھوں آدھ تمہارا ہے اور اگر ان کی اوﻻد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لئے چوتھائی حصہ ہے۔ اس وصیت کی ادائیگی کے بعد جو وه کر گئی ہوں یا قرض کے بعد۔ اور جو (ترکہ) تم چھوڑ جاؤ اس میں ان کے لئے چوتھائی ہے، اگر تمہاری اوﻻد نہ ہو اور اگر تمہاری اوﻻد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا، اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔ اور جن کی میراث لی جاتی ہے وه مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو۔ اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اس سے زیاده ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے اور قرض کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ مقرر کیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں۔ اگر ان کے اولاد نہ ہو تو اس میں نصف حصہ تمہارا۔ اور اگر اولاد ہو تو ترکے میں تمہارا حصہ چوتھائی۔ (لیکن یہ تقسیم) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو انہوں نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو ان کے ذمے ہو، کی جائے گی) اور جو مال تم (مرد) چھوڑ مرو۔ اگر تمہارے اولاد نہ ہو تو تمہاری عورتوں کا اس میں چوتھا حصہ۔ اور اگر اولاد ہو تو ان کا آٹھواں حصہ (یہ حصے) تمہاری وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو تم نے کی ہو اور (ادائے) قرض کے (بعد تقسیم کئے جائیں گے) اور اگر ایسے مرد یا عورت کی میراث ہو جس کے نہ باپ ہو نہ بیٹا مگر اس کے بھائی بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ اور اگر ایک سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے (یہ حصے بھی ادائے وصیت و قرض بشرطیکہ ان سے میت نے کسی کا نقصان نہ کیا ہو (تقسیم کئے جائیں گے) یہ خدا کا فرمان ہے۔ اور خدا نہایت علم والا (اور) نہایت حلم والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تمھارے لیے اس کا نصف ہے جو تمھاری بیویاں چھوڑ جائیں، اگر ان کی کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی کوئی اولاد ہو تو تمھارے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے، جو انھوں نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں، یا قرض (کے بعد)۔ اور ان کے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے جو تم چھوڑ جائو، اگر تمھاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمھاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لیے اس میں سے آٹھواں حصہ ہے جو تم نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو تم کر جائو، یا قرض (کے بعد)۔ اور اگر کوئی مرد، جس کا ورثہ لیا جا رہا ہے، ایسا ہے جس کا نہ باپ ہو نہ اولاد، یا ایسی عورت ہے اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے، پھر اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں حصے دار ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے، یا قرض (کے بعد)، اس طرح کہ کسی کا نقصان نہ کیا گیا ہو۔ اللہ کی طرف سے تاکیدی حکم ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، نہایت بردبار ہے۔
7
وَلَدٌ
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ [4-النساء:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تمہاری بیویاں جو کچھ چھوڑ مریں اور ان کی اوﻻد نہ ہو تو آدھوں آدھ تمہارا ہے اور اگر ان کی اوﻻد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لئے چوتھائی حصہ ہے۔ اس وصیت کی ادائیگی کے بعد جو وه کر گئی ہوں یا قرض کے بعد۔ اور جو (ترکہ) تم چھوڑ جاؤ اس میں ان کے لئے چوتھائی ہے، اگر تمہاری اوﻻد نہ ہو اور اگر تمہاری اوﻻد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا، اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔ اور جن کی میراث لی جاتی ہے وه مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو۔ اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اس سے زیاده ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے اور قرض کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ مقرر کیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں۔ اگر ان کے اولاد نہ ہو تو اس میں نصف حصہ تمہارا۔ اور اگر اولاد ہو تو ترکے میں تمہارا حصہ چوتھائی۔ (لیکن یہ تقسیم) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو انہوں نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو ان کے ذمے ہو، کی جائے گی) اور جو مال تم (مرد) چھوڑ مرو۔ اگر تمہارے اولاد نہ ہو تو تمہاری عورتوں کا اس میں چوتھا حصہ۔ اور اگر اولاد ہو تو ان کا آٹھواں حصہ (یہ حصے) تمہاری وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو تم نے کی ہو اور (ادائے) قرض کے (بعد تقسیم کئے جائیں گے) اور اگر ایسے مرد یا عورت کی میراث ہو جس کے نہ باپ ہو نہ بیٹا مگر اس کے بھائی بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ اور اگر ایک سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے (یہ حصے بھی ادائے وصیت و قرض بشرطیکہ ان سے میت نے کسی کا نقصان نہ کیا ہو (تقسیم کئے جائیں گے) یہ خدا کا فرمان ہے۔ اور خدا نہایت علم والا (اور) نہایت حلم والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تمھارے لیے اس کا نصف ہے جو تمھاری بیویاں چھوڑ جائیں، اگر ان کی کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی کوئی اولاد ہو تو تمھارے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے، جو انھوں نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں، یا قرض (کے بعد)۔ اور ان کے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے جو تم چھوڑ جائو، اگر تمھاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمھاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لیے اس میں سے آٹھواں حصہ ہے جو تم نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو تم کر جائو، یا قرض (کے بعد)۔ اور اگر کوئی مرد، جس کا ورثہ لیا جا رہا ہے، ایسا ہے جس کا نہ باپ ہو نہ اولاد، یا ایسی عورت ہے اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے، پھر اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں حصے دار ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے، یا قرض (کے بعد)، اس طرح کہ کسی کا نقصان نہ کیا گیا ہو۔ اللہ کی طرف سے تاکیدی حکم ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، نہایت بردبار ہے۔
8
وَلَدٌ
يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلَّا الْحَقَّ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ انْتَهُوا خَيْرًا لَكُمْ إِنَّمَا اللَّهُ إِلَهٌ وَاحِدٌ سُبْحَانَهُ أَنْ يَكُونَ لَهُ وَلَدٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَكَفَى بِاللَّهِ وَكِيلًا [4-النساء:171]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے اہل کتاب! اپنے دین کے بارے میں حد سے نہ گزر جاؤ اور اللہ پر بجز حق کے اور کچھ نہ کہو، مسیح عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) تو صرف اللہ تعالیٰ کے رسول اور اس کے کلمہ (کن سے پیدا شده) ہیں، جسے مریم (علیہا السلام) کی طرف ڈال دیا تھا اور اس کے پاس کی روح ہیں اس لئے تم اللہ کو اور اس کے سب رسولوں کو مانو اور نہ کہو کہ اللہ تین ہیں، اس سے باز آجاؤ کہ تمہارے لئے بہتری ہے، اللہ عبادت کے ﻻئق تو صرف ایک ہی ہے اور وه اس سے پاک ہے کہ اس کی اوﻻد ہو، اسی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور اللہ کافی ہے کام بنانے واﻻ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے اہل کتاب اپنے دین (کی بات) میں حد سے نہ بڑھو اور خدا کے بارے میں حق کے سوا کچھ نہ کہو۔ مسیح (یعنی) مریم کے بیٹے عیسیٰ (نہ خدا تھے نہ خدا کے بیٹے بلکہ) خدا کے رسول اور کا کلمہٴ (بشارت) تھے جو اس نے مریم کی طرف بھیجا تھا اور اس کی طرف سے ایک روح تھے تو خدا اوراس کے رسولوں پر ایمان لاؤ۔ اور (یہ) نہ کہو (کہ خدا) تین (ہیں۔ اس اعتقاد سے) باز آؤ کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ خدا ہی معبود واحد ہے اور اس سے پاک ہے کہ اس کے اولاد ہو۔ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔ اور خدا ہی کارساز کافی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے اہل کتاب! اپنے دین میں حد سے نہ گزرو اور اللہ پر مت کہو مگر حق۔ نہیں ہے مسیح عیسیٰ ابن مریم مگر اللہ کا رسول اور اس کا کلمہ، جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اس کی طرف سے ایک روح ہے۔ پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائو اور مت کہو کہ تین ہیں، باز آجائو، تمھارے لیے بہتر ہوگا۔ اللہ تو صرف ایک ہی معبود ہے، وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ بطور وکیل کافی ہے۔
9
وَلَدٌ
يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [4-النساء:176]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اوﻻد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کے لئے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ ہے اور وه بھائی اس بہن کا وارث ہوگا اگر اس کے اوﻻد نہ ہو۔ پس اگر بہنیں دو ہوں تو انہیں کل چھوڑے ہوئے کا دو تہائی ملے گا۔ اور اگر کئی شخص اس ناطے کے ہیں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کے لئے حصہ ہے مثل دو عورتوں کے، اللہ تعالیٰ تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ تم بہک جاؤ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے پیغمبر) لوگ تم سے (کلالہ کے بارے میں) حکم (خدا) دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ خدا کلالہ بارے میں یہ حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا مرد مرجائے جس کے اولاد نہ ہو (اور نہ ماں باپ) اور اس کے بہن ہو تو اس کو بھائی کے ترکے میں سے آدھا حصہ ملے گا۔ اور اگر بہن مرجائے اور اس کے اولاد نہ ہو تو اس کے تمام مال کا وارث بھائی ہوگا اور اگر (مرنے والے بھائی کی) دو بہنیں ہوں تو دونوں کو بھائی کے ترکے میں سے دو تہائی۔ اور اگر بھائی اور بہن یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے وارث ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔ (یہ احکام) خدا تم سے اس لئے بیان فرماتا ہے کہ بھٹکتے نہ پھرو۔ اور خدا ہر چیز سے واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ تجھ سے فتویٰ مانگتے ہیں، کہہ دے اللہ تمھیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کوئی آدمی مر جائے، جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس کے لیے اس کا نصف ہے جو اس نے چھوڑا اور وہ (خود) اس (بہن) کا وارث ہوگا، اگر اس (بہن) کی کوئی اولاد نہ ہو۔ پھر اگر وہ دو (بہنیں) ہوں تو ان کے لیے اس میں سے دو تہائی ہوگا جو اس نے چھوڑا اور اگر وہ کئی بھائی بہن مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر ہوگا۔ اللہ تمھارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے کہ تم گمراہ نہ ہو جائو اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
10
وَلَدٌ
يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [4-النساء:176]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اوﻻد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کے لئے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ ہے اور وه بھائی اس بہن کا وارث ہوگا اگر اس کے اوﻻد نہ ہو۔ پس اگر بہنیں دو ہوں تو انہیں کل چھوڑے ہوئے کا دو تہائی ملے گا۔ اور اگر کئی شخص اس ناطے کے ہیں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کے لئے حصہ ہے مثل دو عورتوں کے، اللہ تعالیٰ تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ تم بہک جاؤ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے پیغمبر) لوگ تم سے (کلالہ کے بارے میں) حکم (خدا) دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ خدا کلالہ بارے میں یہ حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا مرد مرجائے جس کے اولاد نہ ہو (اور نہ ماں باپ) اور اس کے بہن ہو تو اس کو بھائی کے ترکے میں سے آدھا حصہ ملے گا۔ اور اگر بہن مرجائے اور اس کے اولاد نہ ہو تو اس کے تمام مال کا وارث بھائی ہوگا اور اگر (مرنے والے بھائی کی) دو بہنیں ہوں تو دونوں کو بھائی کے ترکے میں سے دو تہائی۔ اور اگر بھائی اور بہن یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے وارث ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔ (یہ احکام) خدا تم سے اس لئے بیان فرماتا ہے کہ بھٹکتے نہ پھرو۔ اور خدا ہر چیز سے واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ تجھ سے فتویٰ مانگتے ہیں، کہہ دے اللہ تمھیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کوئی آدمی مر جائے، جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس کے لیے اس کا نصف ہے جو اس نے چھوڑا اور وہ (خود) اس (بہن) کا وارث ہوگا، اگر اس (بہن) کی کوئی اولاد نہ ہو۔ پھر اگر وہ دو (بہنیں) ہوں تو ان کے لیے اس میں سے دو تہائی ہوگا جو اس نے چھوڑا اور اگر وہ کئی بھائی بہن مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر ہوگا۔ اللہ تمھارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے کہ تم گمراہ نہ ہو جائو اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔