قرآن پاک لفظ نُخْرِجُ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
نُخْرِجُ
وَهُوَ الَّذِي أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ انْظُرُوا إِلَى ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ إِنَّ فِي ذَلِكُمْ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ [6-الأنعام:99]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور وه ایسا ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے نبات کو نکالا پھر ہم نے اس سے سبز شاخ نکالی کہ اس سے ہم اوپر تلے دانے چڑھے ہوئے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے یعنی ان کے گپھے میں سے، خوشے ہیں جو نیچے کو لٹکے جاتے ہیں اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار کہ بعض ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوتے ہیں اور کچھ ایک دوسرے سے ملتے جلتے نہیں ہوتے۔ ہر ایک کے پھل کو دیکھو جب وه پھلتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو ان میں دﻻئل ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہی تو ہے جو آسمان سے مینھ برساتا ہے۔ پھر ہم ہی (جو مینھ برساتے ہیں) اس سے ہر طرح کی روئیدگی اگاتے ہیں۔ پھر اس میں سے سبز سبز کونپلیں نکالتے ہیں۔ اور ان کونپلوں میں سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے گابھے میں سے لٹکتے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار جو ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی ہیں۔ اور نہیں بھی ملتے۔ یہ چیزیں جب پھلتی ہیں تو ان کے پھلوں پر اور (جب پکتی ہیں تو) ان کے پکنے پر نظر کرو۔ ان میں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں (قدرت خدا کی بہت سی) نشانیاں ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہی ہے جس نے آسمان سے کچھ پانی اتارا تو ہم نے اس کے ساتھ ہر چیز کی انگوری نکالی، پھر ہم نے اس سے سبز کھیتی نکالی، جس میں سے ہم تہ بہ تہ چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے ان کے گابھے میں سے جھکے ہوئے خوشے ہیں اور انگوروں اور زیتون اور انار کے باغات ملتے جلتے اور نہ ملنے جلنے والے۔ اس کے پھل کی طرف دیکھو جب وہ پھل لائے اور اس کے پکنے کی طرف۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔
2
نُخْرِجُ
وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ حَتَّى إِذَا أَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَيِّتٍ فَأَنْزَلْنَا بِهِ الْمَاءَ فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ كَذَلِكَ نُخْرِجُ الْمَوْتَى لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [7-الأعراف:57]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور وه ایسا ہے کہ اپنی باران رحمت سے پہلے ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ وه خوش کر دیتی ہیں، یہاں تک کہ جب وه ہوائیں بھاری بادلوں کو اٹھا لیتی ہیں، تو ہم اس بادل کو کسی خشک سرزمین کی طرف ہانک لے جاتے ہیں، پھر اس بادل سے پانی برساتے ہیں پھر اس پانی سے ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں۔ یوں ہی ہم مردوں کو نکال کھڑا کریں گے تاکہ تم سمجھو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہی تو ہے جو اپنی رحمت (یعنی مینھ) سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری (بنا کر) بھیجتا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ بھاری بھاری بادلوں کو اٹھا لاتی ہے تو ہم اس کو ایک مری ہوئی بستی کی طرف ہانک دیتے ہیں۔ پھر بادل سے مینھ برساتے ہیں۔ پھر مینھ سے ہر طرح کے پھل پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح ہم مردوں کو (زمین سے) زندہ کرکے باہر نکال لیں گے۔ (یہ آیات اس لیے بیان کی جاتی ہیں) تاکہ تم نصیحت پکڑو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہی ہے جو ہوائوں کو اپنی رحمت سے پہلے بھیجتا ہے، اس حال میں کہ خوش خبری دینے والی ہیں، یہاں تک کہ جب وہ بھاری بادل اٹھاتی ہیں تو ہم اسے کسی مردہ شہر کی طرف ہانکتے ہیں، پھر اس سے پانی اتارتے ہیں، پھر اس کے ساتھ ہر قسم کے کچھ پھل پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح ہم مُردوں کو نکالیں گے، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔