قرآن پاک لفظ مَعَهُ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
مَعَهُ
أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ [2-البقرة:214]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے، حاﻻنکہ اب تک تم پر وه حاﻻت نہیں آئے جو تم سے اگلے لوگوں پر آئے تھے۔ انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ یہاں تک جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور اس کے ساتھ کے ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن رکھو کہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ (یوں ہی) بہشت میں داخل ہوجاؤ گے اور ابھی تم کو پہلے لوگوں کی سی (مشکلیں) تو پیش آئی ہی نہیں۔ ان کو (بڑی بڑی) سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ (صعوبتوں میں) ہلا ہلا دیئے گئے۔ یہاں تک کہ پیغمبر اور مومن لوگ جو ان کے ساتھ تھے سب پکار اٹھے کہ کب خدا کی مدد آئے گی ۔ دیکھو خدا کی مدد (عن) قریب (آيا چاہتی) ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یا تم نے گمان کر رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہو جائو گے، حالانکہ ابھی تک تم پر ان لوگوں جیسی حالت نہیں آئی جو تم سے پہلے تھے، انھیں تنگی اور تکلیف پہنچی اور وہ سخت ہلائے گئے، یہاں تک کہ وہ رسول اور جو لوگ اس کے ساتھ ایمان لائے تھے، کہہ اٹھے اللہ کی مدد کب ہوگی؟ سن لو بے شک اللہ کی مدد قریب ہے۔
2
مَعَهُ
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ مُبْتَلِيكُمْ بِنَهَرٍ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ فَشَرِبُوا مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو اللَّهِ كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ [2-البقرة:249]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب (حضرت) طالوت لشکروں کو لے کر نکلے تو کہا سنو اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر سے آزمانے واﻻہے، جس نے اس میں سے پانی پی لیا وه میرا نہیں اور جو اسے نہ چکھے وه میرا ہے، ہاں یہ اور بات ہے کہ اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھرلے۔ لیکن سوائے چند کے باقی سب نے وه پانی پی لیا (حضرت) طالوت مومنین سمیت جب نہر سے گزر گئے تو وه لوگ کہنے لگے آج تو ہم میں طاقت نہیں کہ جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ملاقات پر یقین رکھنے والوں نے کہا، بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پالیتی ہیں، اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
غرض جب طالوت فوجیں لے کر روانہ ہوا تو اس نے (ان سے) کہا کہ خدا ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے۔ جو شخص اس میں سے پانی پی لے گا (اس کی نسبت تصور کیا جائے گا کہ) وہ میرا نہیں۔ اور جو نہ پئے گا وہ (سمجھا جائے گا کہ) میرا ہے۔ ہاں اگر کوئی ہاتھ سے چلو بھر پانی پی لے (تو خیر۔ جب وہ لوگ نہر پر پہنچے) تو چند شخصوں کے سوا سب نے پانی پی لیا۔ پھر جب طالوت اور مومن لوگ جو اس کے ساتھ تھے نہر کے پار ہوگئے۔ تو کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں۔ جو لوگ یقین رکھتے تھے کہ ان کو خدا کے روبرو حاضر ہونا ہے وہ کہنے لگے کہ بسااوقات تھوڑی سی جماعت نے خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر فتح حاصل کی ہے اور خدا استقلال رکھنے والوں کے ساتھ ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب طالوت لشکروں کو لے کر جدا ہوا تو کہا بے شک اللہ ایک نہر کے ساتھ تمھاری آزمائش کرنے والا ہے، پس جس نے اس میں سے پیا تو وہ مجھ سے نہیں اور جس نے اسے نہ چکھا تو بے شک وہ مجھ سے ہے، مگر جو اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر پانی لے لے۔ تو ان میں سے تھوڑے لوگوں کے سوا سب نے اس سے پی لیا۔ تو جب وہ اور اس کے ساتھ وہ لوگ نہر سے پار ہوگئے جو ایمان لائے تھے، توانھوں نے کہا آج ہمارے پاس جالوت اور اس کے لشکروں سے مقابلے کی کوئی طاقت نہیں۔ جو لوگ سمجھتے تھے کہ وہ اللہ سے ملنے والے ہیں انھوں نے کہا کتنی ہی تھوڑی جماعتیں زیادہ جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غالب آگئیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
3
مَعَهُ
وَكَأَيِّنْ مِنْ نَبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ [3-آل عمران:146]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بہت سے نبیوں کے ہم رکاب ہو کر، بہت سے اللہ والے جہاد کر چکے ہیں، انہیں بھی اللہ کی راه میں تکلیفیں پہنچیں لیکن نہ تو انہوں نے ہمت ہاری نہ سست رہے اور نہ دبے، اور اللہ صبر کرنے والوں کو (ہی) چاہتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بہت سے نبی ہوئے ہیں جن کے ساتھ ہو کر اکثر اہل الله (خدا کے دشمنوں سے) لڑے ہیں تو جو مصبتیں ان پر راہِ خدا میں واقع ہوئیں ان کے سبب انہوں نے نہ تو ہمت ہاری اور نہ بزدلی کی نہ (کافروں سے) دبے اور خدا استقلال رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کتنے ہی نبی ہیں جن کے ہمراہ بہت سے رب والوں نے جنگ کی، تو نہ انھوںنے اس مصیبت کی وجہ سے ہمت ہاری جو انھیں اللہ کی راہ میں پہنچی اور نہ وہ کمزور پڑے اور نہ انھوں نے عاجزی دکھائی اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
4
مَعَهُ
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ أَنَّ لَهُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لِيَفْتَدُوا بِهِ مِنْ عَذَابِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ [5-المائدة:36]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقین مانو کہ کافروں کے لئے اگر وه سب کچھ ہو جو ساری زمین میں ہے بلکہ اسی کے مثل اور بھی ہو اور وه اس سب کو قیامت کے دن کے عذاب کے بدلے فدیے میں دینا چاہیں تو بھی ناممکن ہے کہ ان کا فدیہ قبول کرلیا جائے، ان کے لئے تو درد ناک عذاب ہی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ کافر ہیں اگر ان کے پاس روئے زمین (کے تمام خزانے اور اس) کا سب مال ومتاع ہو اور اس کے ساتھ اسی قدر اور بھی ہو تاکہ قیامت کے روز عذاب (سے رستگاری حاصل کرنے) کا بدلہ دیں تو ان سے قبول نہیں کیا جائے گا اور ان کو درد دینے والا عذاب ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک جن لوگوں نے کفر کیا، اگر ان کے پاس زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو، تاکہ وہ اس کے ساتھ قیامت کے دن کے عذاب سے فدیہ دے دیں تو ان سے قبول نہ کیا جائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
5
مَعَهُ
فَكَذَّبُوهُ فَأَنْجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ فِي الْفُلْكِ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا عَمِينَ [7-الأعراف:64]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سو وه لوگ ان کی تکذیب ہی کرتے رہے تو ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اور ان کو جو ان کےساتھ کشتی میں تھے، بچالیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو ہم نے غرق کردیا۔ بے شک وه لوگ اندھے ہورہے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مگر ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی۔ تو ہم نے نوح کو اور جو ان کے ساتھ کشتی میں سوار تھے ان کو تو بچا لیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا انہیں غرق کر دیا۔ کچھ شک نہیں کہ وہ اندھے لوگ تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر انھوں نے اسے جھٹلا دیا تو ہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو کشتی میں اس کے ساتھ تھے، بچا لیا اور ان لوگوں کو غرق کر دیا جنھوں نے ہماری آیا ت کو جھٹلایا۔ یقینا وہ اندھے لوگ تھے۔
6
مَعَهُ
فَأَنْجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَمَا كَانُوا مُؤْمِنِينَ [7-الأعراف:72]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
غرض ہم نے ان کو اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچالیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی، جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور وه ایمان ﻻنے والے نہ تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر ہم نے ہود کو اور جو لوگ ان کے ساتھ تھے ان کو نجات بخشی اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کی جڑ کاٹ دی اور وہ ایمان لانے والے تھے ہی نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
توہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے، اپنی عظیم رحمت سے نجات دی اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ایمان والے نہ تھے۔
7
مَعَهُ
فَإِذَا جَاءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوا لَنَا هَذِهِ وَإِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُوا بِمُوسَى وَمَنْ مَعَهُ أَلَا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِنْدَ اللَّهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ [7-الأعراف:131]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سو جب ان پر خوشحالی آجاتی تو کہتے کہ یہ تو ہمارے لیے ہونا ہی چاہئے اور اگر ان کو کوئی بدحالی پیش آتی تو موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے۔ یاد رکھو کہ ان کی نحوست اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو جب ان کو آسائش حاصل ہوتی تو کہتے کہ ہم اس کے مستحق ہیں۔ اور اگر سختی پہنچتی تو موسیٰ اور ان کے رفیقوں کی بدشگونی بتاتے۔ دیکھو ان کی بدشگونی خدا کے ہاں مقرر ہے لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو جب ان پر خوش حالی آتی تو کہتے یہ تو ہمارے ہی لیے ہے اور اگر انھیں کوئی تکلیف پہنچتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھ والوں کے ساتھ نحوست پکڑتے۔ سن لو ! ان کی نحوست تو اللہ ہی کے پاس ہے اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔
8
مَعَهُ
الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُ أُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ [7-الأعراف:157]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو لوگ ایسے رسول نبی امی کا اتباع کرتے ہیں جن کو وه لوگ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وه ان کو نیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں اور پاکیزه چیزوں کو حلال بتاتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتے ہیں۔ سو جو لوگ اس نبی پر ایمان ﻻتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اس نور کا اتباع کرتے ہیں جو ان کے ساتھ بھیجا گیا ہے، ایسے لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ جو (محمدﷺ) رسول (الله) کی جو نبی اُمی ہیں پیروی کرتے ہیں جن (کے اوصاف) کو وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وہ انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں۔ اور پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹہراتے ہیں اور ان پر سے بوجھ اور طوق جو ان (کے سر) پر (اور گلے میں) تھے اتارتے ہیں۔ تو جو لوگ ان پر ایمان لائے اور ان کی رفاقت کی اور انہیں مدد دی۔ اور جو نور ان کے ساتھ نازل ہوا ہے اس کی پیروی کی۔ وہی مراد پانے والے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ جو اس رسول کی پیروی کرتے ہیں، جو امی نبی ہے، جسے وہ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، جو انھیں نیکی کا حکم دیتا اور انھیں برائی سے روکتا ہے اور ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کرتا اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اور ان سے ان کا بوجھ اور وہ طوق اتارتا ہے جو ان پر پڑے ہوئے تھے۔ سو وہ لوگ جو اس پر ایمان لائے اور اسے قوت دی اور اس کی مدد کی اور اس نور کی پیروی کی جو اس کے ساتھ اتارا گیا وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
9
مَعَهُ
لَكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ وَأُولَئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ [9-التوبة:88]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لیکن خود رسول اللہ اور اس کے ساتھ کے ایمان والے اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں، یہی لوگ بھلائیوں والے ہیں اور یہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
لیکن پیغمبر اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے سب اپنے مال اور جان سے لڑے۔ انہیں لوگوں کے لیے بھلائیاں ہیں۔ اور یہی مراد پانے والے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
لیکن رسول نے اور ان لوگوں نے جو اس کے ہمراہ ایمان لائے، اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کیا اور یہی لوگ ہیں جن کے لیے سب بھلائیاں ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔
10
مَعَهُ
فَكَذَّبُوهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَمَنْ مَعَهُ فِي الْفُلْكِ وَجَعَلْنَاهُمْ خَلَائِفَ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنْذَرِينَ [10-يونس:73]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سو وه لوگ ان کو جھٹلاتے رہے پس ہم نے ان کو اور جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے ان کو نجات دی اور ان کو جانشین بنایا اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو غرق کردیا۔ سو دیکھنا چاہئے کیسا انجام ہوا ان لوگوں کا جو ڈرائے جاچکے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
لیکن ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے ان کو اور جو لوگ ان کے ساتھ کشتی میں سوار تھے سب کو (طوفان سے) بچا لیا اور انہیں (زمین میں) خلیفہ بنادیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کو غرق کر دیا تو دیکھ لو کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے ان کا کیا انجام ہوا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس انھوں نے اسے جھٹلا دیا تو ہم نے اسے نجات دی اور ان کو بھی جو اس کے ساتھ تھے کشتی میں اور انھیں جانشین بنایا اور ان لوگوں کو غرق کر دیا جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا۔ سو دیکھ ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جنھیں ڈرایا گیا تھا۔