قرآن پاک لفظ مَحِلَّهُ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
مَحِلَّهُ
وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [2-البقرة:196]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
حج اور عمرے کو اللہ تعالیٰ کے لئے پورا کرو، ہاں اگر تم روک لئے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو، اسے کرڈالو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی قربان گاه تک نہ پہنچ جائے البتہ تم میں سے جو بیمار ہو، یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈالے) تو اس پر فدیہ ہے، خواه روزے رکھ لے، خواه صدقہ دے دے، خواه قربانی کرے پس جب تم امن کی حالت میں ہوجاؤ تو جو شخص عمرے سے لے کر حج تک تمتع کرے، پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے، جسے طاقت ہی نہ ہو وه تین روزے تو حج کے دنوں میں رکھ لے اور سات واپسی میں، یہ پورے دس ہوگئے۔ یہ حکم ان کے لئے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں، لوگو! اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور خدا (کی خوشنودی) کے لئے حج اور عمرے کو پورا کرو۔ اور اگر (راستےمیں) روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کردو) اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ۔ اور اگر کوئی تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی طرح کی تکلیف ہو تو (اگر وہ سر منڈالے تو) اس کے بدلے روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے پھر جب (تکلیف دور ہو کر) تم مطمئن ہوجاؤ تو جو (تم میں) حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی میسر ہو کرے۔ اور جس کو (قربانی) نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو۔ یہ پورے دس ہوئے۔ یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جس کے اہل وعیال مکے میں نہ رہتے ہوں اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور حج اور عمرہ اللہ کے لیے پورا کرو، پھر اگر تم روک دیے جائو تو قربانی میں سے جو میسر ہو (کرو) اور اپنے سروں کو نہ مونڈو، یہاں تک کہ قربانی اپنے حلال ہونے کی جگہ پر پہنچ جائے، پھر تم میں سے جو بیمار ہو، یا اسے اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو تو روزے یا صدقے یا قربانی میں سے کوئی ایک فدیہ ہے۔ پھر جب تم امن میں ہو جائو تو تم میں سے جو حج تک عمرے سے فائدہ اٹھائے تو قربانی میں سے جو میسر ہو (کرے) پھر جو نہ پائے تو تین دن کے روزے حج کے دوران اور سات دن کے اس وقت رکھے جب تم واپس جائو، یہ پورے دس ہیں۔ یہ اس کے لیے ہے جس کے گھر والے مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ بہت سخت عذاب والا ہے۔
2
مَحِلَّهُ
هُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْهَدْيَ مَعْكُوفًا أَنْ يَبْلُغَ مَحِلَّهُ وَلَوْلَا رِجَالٌ مُؤْمِنُونَ وَنِسَاءٌ مُؤْمِنَاتٌ لَمْ تَعْلَمُوهُمْ أَنْ تَطَئُوهُمْ فَتُصِيبَكُمْ مِنْهُمْ مَعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ لِيُدْخِلَ اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا [48-الفتح:25]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہی وه لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے لئے موقوف جانور کو اس کی قربان گاه میں پہنچنے سے (روکا)، اور اگر ایسے (بہت سے) مسلمان مرد اور (بہت سی) مسلمان عورتیں نہ ہوتیں جن کی تم کو خبر نہ تھی یعنی ان کے پس جانے کا احتمال نہ ہوتا جس پر ان کی وجہ سے تم کو بھی بے خبری میں ضرر پہنچتا، (تو تمہیں لڑنے کی اجازت دے دی جاتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا) تاکہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کرے اور اگر یہ الگ الگ ہوتے تو ان میں جو کافر تھے ہم ان کو درد ناک سزا دیتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روک دیا اور قربانیوں کو بھی کہ اپنی جگہ پہنچنے سے رکی رہیں۔ اور اگر ایسے مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں نہ ہوتیں جن کو تم جانتے نہ تھے کہ اگر تم ان کو پامال کر دیتے تو تم کو ان کی طرف سے بےخبری میں نقصان پہنچ جاتا۔ (تو بھی تمہارے ہاتھ سے فتح ہوجاتی مگر تاخیر) اس لئے (ہوئی) کہ خدا اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کرلے۔ اور اگر دونوں فریق الگ الگ ہوجاتے تو جو ان میں کافر تھے ان ہم دکھ دینے والا عذاب دیتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے کفر کیا اور تمھیں مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے جانوروں کو بھی،اس حال میں کہ وہ اس سے روکے ہوئے تھے کہ اپنی جگہ تک پہنچیں۔ اور اگر کچھ مومن مرد اور مومن عورتیں نہ ہوتیں جنھیں تم نہیں جانتے تھے (اگر یہ نہ ہوتا) کہ تم انھیں روند ڈالو گے تو تم پر لا علمی میں ان کی وجہ سے عیب لگ جائے گا (تو ان پر حملہ کر دیا جاتا) تاکہ اللہ اپنی رحمت میں جسے چاہے داخل کر لے، اگر وہ (مومن اور کافر) الگ الگ ہوگئے ہوتے تو ہم ضرور ان لوگوں کو جنھوں نے ان میں سے کفر کیا تھا، سزا دیتے، دردناک سزا ۔