نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
1 | لِيَقْضِيَ |
إِذْ أَنْتُمْ بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيَا وَهُمْ بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوَى وَالرَّكْبُ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَلَوْ تَوَاعَدْتُمْ لَاخْتَلَفْتُمْ فِي الْمِيعَادِ وَلَكِنْ لِيَقْضِيَ اللَّهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولًا لِيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَنْ بَيِّنَةٍ وَيَحْيَى مَنْ حَيَّ عَنْ بَيِّنَةٍ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ [8-الأنفال:42]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب کہ تم پاس والے کنارے پر تھے اور وه دور والے کنارے پر تھے اور قافلہ تم سے نیچے تھا۔ اگر تم آپس میں وعدے کرتے تو یقیناً تم وقت معین پر پہنچنے میں مختلف ہو جاتے۔ لیکن اللہ کو تو ایک کام کر ہی ڈالنا تھا جو مقرر ہو چکا تھا تاکہ جو ہلاک ہو، دلیل پر (یعنی یقین جان کر) ہلاک ہو اور جو زنده رہے، وه بھی دلیل پر (حق پہچان کر) زنده رہے۔ بیشک اللہ بہت سننے واﻻ خوب جاننے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس وقت تم (مدینے سے) قریب کے ناکے پر تھے اور کافر بعید کے ناکے پر اور قافلہ تم سے نیچے (اتر گیا) تھا۔ اور اگر تم (جنگ کے لیے) آپس میں قرارداد کرلیتے تو وقت معین (پر جمع ہونے) میں تقدیم وتاخیر ہو جاتی۔ لیکن خدا کو منظور تھا کہ جو کام ہو کر رہنے والا تھا اسے کر ہی ڈالے تاکہ جو مرے بصیرت پر (یعنی یقین جان کر) مرے اور جو جیتا رہے وہ بھی بصیرت پر (یعنی حق پہچان کر) جیتا رہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ خدا سنتا جانتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جب تم قریب والے کنارے پر اور وہ دور والے کنارے پر تھے اور قافلہ تم سے نیچے کی طرف تھا اور اگر تم آپس میں وعدہ کرتے تو ضرور مقرر وقت کے بارے میں آگے پیچھے ہو جاتے اور لیکن تاکہ اللہ اس کام کو پورا کردے جو کیا جانے والا تھا، تاکہ جو ہلاک ہو واضح دلیل سے ہلاک ہو اور جو زندہ رہے واضح دلیل سے زندہ رہے اور بے شک اللہ یقینا سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔ |
|
2 | لِيَقْضِيَ |
وَإِذْ يُرِيكُمُوهُمْ إِذِ الْتَقَيْتُمْ فِي أَعْيُنِكُمْ قَلِيلًا وَيُقَلِّلُكُمْ فِي أَعْيُنِهِمْ لِيَقْضِيَ اللَّهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولًا وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ [8-الأنفال:44]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جبکہ اس نے بوقت ملاقات انہیں تمہاری نگاہوں میں بہت کم دکھائے اور تمہیں ان کی نگاہوں میں کم دکھائے تاکہ اللہ تعالیٰ اس کام کو انجام تک پہنچا دے جو کرنا ہی تھا اور سب کام اللہ ہی کی طرف پھیرے جاتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اس وقت جب تم ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تو کافروں کو تمہاری نظروں میں تھوڑا کر کے دکھاتا تھا اور تم کو ان کی نگاہوں میں تھوڑا کر کے دکھاتا تھا تاکہ خدا کو جو کام منظور کرنا تھا اسے کر ڈالے۔ اور سب کاموں کا رجوع خدا کی طرف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب وہ تمھیں، جس وقت تم مقابل ہوئے، انھیں تمھاری آنکھوں میں تھوڑے دکھاتا تھا اور تمھیں ان کی آنکھوں میں بہت کم کرتا تھا، تاکہ اللہ اس کام کو پورا کر دے جو کیا جانے والا تھا اور سب معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔ |