قرآن پاک لفظ تَأْتِيَهُمْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
تَأْتِيَهُمْ
أَفَأَمِنُوا أَنْ تَأْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ [12-يوسف:107]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا وه اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان کے پاس اللہ کے عذابوں میں سے کوئی عام عذاب آجائے یا ان پر اچانک قیامت ٹوٹ پڑے اور وه بے خبر ہی ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا یہ اس (بات) سے بےخوف ہیں کہ ان پر خدا کا عذاب نازل ہو کر ان کو ڈھانپ لے یا ان پر ناگہاں قیامت آجائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو کیا وہ بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان پر اللہ کے عذاب میں سے کوئی ڈھانک لینے والی آفت آپڑے، یا ان پر قیامت اچانک آجائے اور وہ سوچتے بھی نہ ہوں۔
2
تَأْتِيَهُمْ
وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَنْ يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَى وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَنْ تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا [18-الكهف:55]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لوگوں کے پاس ہدایت آچکنے کے بعد انہیں ایمان ﻻنے اور اپنے رب سے استغفار کرنے سے صرف اسی چیز نے روکا کہ اگلے لوگوں کا سا معاملہ انہیں بھی پیش آئے یا ان کے سامنے کھلم کھلا عذاب آموجود ہوجائے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آگئی تو ان کو کس چیز نے منع کیا کہ ایمان لائیں۔ اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگیں۔ بجز اس کے کہ (اس بات کے منتظر ہوں کہ) انہیں بھی پہلوں کا سا معاملہ پیش آئے یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوگوں کو کسی چیز نے نہیںروکا کہ وہ ایمان لائیں، جب ان کے پاس ہدایت آگئی اور اپنے رب سے بخشش مانگیں، مگر اس بات نے کہ ان کو پہلے لوگوں کا سا معاملہ پیش آجائے، یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہو۔
3
تَأْتِيَهُمْ
هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَنْ تَأْتِيَهُمْ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ [43-الزخرف:66]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ لوگ صرف قیامت کے منتظر ہیں کہ وه اچانک ان پر آپڑے اور انہیں خبر بھی نہ ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ صرف اس بات کے منتظر ہیں کہ قیامت ان پر ناگہاں آموجود ہو اور ان کو خبر تک نہ ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ قیامت کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ان پر اچانک آجائے اور وہ سوچتے بھی نہ ہوں۔
4
تَأْتِيَهُمْ
فَهَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَنْ تَأْتِيَهُمْ بَغْتَةً فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا فَأَنَّى لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ [47-محمد:18]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تو کیا یہ قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وه ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں، پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اب تو یہ لوگ قیامت ہی کو دیکھ رہے ہیں کہ ناگہاں ان پر آ واقع ہو۔ سو اس کی نشانیاں (وقوع میں) آچکی ہیں۔ پھر جب وہ ان پر آ نازل ہوگی اس وقت انہیں نصیحت کہاں (مفید ہوسکے گی؟)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو وہ کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں سوائے قیامت کے کہ وہ ان پر اچانک آجائے، پس یقینا اس کی نشانیاں آچکیں، پھر ان کے لیے ان کی نصیحت کیسے ممکن ہو گی ، جب وہ ان کے پاس آجائے گی۔