قرآن پاک لفظ بِالَّتِي کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
بِالَّتِي
وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّى يَبْلُغَ أَشُدَّهُ وَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى وَبِعَهْدِ اللَّهِ أَوْفُوا ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [6-الأنعام:152]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو کہ مستحسن ہے یہاں تک کہ وه اپنے سن رشد کو پہنچ جائے اور ناپ تول پوری پوری کرو، انصاف کے ساتھ، ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتے۔ اور جب تم بات کرو تو انصاف کرو، گو وه شخص قرابت دار ہی ہو اور اللہ تعالیٰ سے جو عہد کیا اس کو پورا کرو، ان کا اللہ تعالیٰ نے تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم یاد رکھو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ بہت ہی پسندیدہ ہو یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے اور ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو ہم کسی کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق اور جب (کسی کی نسبت) کوئی بات کہو تو انصاف سے کہو گو وہ (تمہارا) رشتہ دار ہی ہو اور خدا کے عہد کو پورا کرو ان باتوں کا خدا تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم نصحیت کرو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یتیم کے مال کے قریب نہ جائو، مگر اس طریقے سے جو سب سے اچھا ہو، یہاں تک کہ وہ اپنی پختگی کو پہنچ جائے اور ماپ اور تول انصاف کے ساتھ پورا کرو۔ ہم کسی شخص کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق اور جب بات کرو تو انصاف کرو خواہ رشتہ دار ہو اور اللہ کے عہد کو پورا کرو۔ یہ ہے جس کا تاکیدی حکم اس نے تمھیں دیا ہے، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
2
بِالَّتِي
ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ [16-النحل:125]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اپنے رب کی راه کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے، یقیناً آپ کا رب اپنی راه سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وه راه یافتہ لوگوں سے بھی پورا واقف ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے پیغمبر) لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے رستے کی طرف بلاؤ۔ اور بہت ہی اچھے طریق سے ان سے مناظرہ کرو۔ جو اس کے رستے سے بھٹک گیا تمہارا پروردگار اسے بھی خوب جانتا ہے اور جو رستے پر چلنے والے ہیں ان سے بھی خوب واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلا اور ان سے اس طریقے کے ساتھ بحث کر جو سب سے اچھا ہے۔ بے شک تیرا رب ہی زیادہ جاننے والا ہے جو اس کے راستے سے گمراہ ہوا اور وہی ہدایت پانے والوں کو زیادہ جاننے والا ہے۔
3
بِالَّتِي
وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّى يَبْلُغَ أَشُدَّهُ وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا [17-الإسراء:34]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ بجز اس طریقہ کے جو بہت ہی بہتر ہو، یہاں تک کہ وه اپنی بلوغت کو پہنچ جائے اور وعدے پورے کرو کیونکہ قول وقرار کی باز پرس ہونے والی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ پھٹکنا مگر ایسے طریق سے کہ بہت بہتر ہو یہاں تک کہ ہو جوانی کو پہنچ جائے۔ اور عہد کو پورا کرو کہ عہد کے بارے میں ضرور پرسش ہوگی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یتیم کے مال کے قریب نہ جائو، مگر اس طریقے سے جو سب سے اچھا ہو، یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے اور عہد کو پورا کرو، بے شک عہد کا سوال ہوگا۔
4
بِالَّتِي
ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ السَّيِّئَةَ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَصِفُونَ [23-المؤمنون:96]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
برائی کو اس طریقے سے دور کریں جو سراسر بھلائی واﻻ ہو، جو کچھ یہ بیان کرتے ہیں ہم بخوبی واقف ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بری بات کے جواب میں ایسی بات کہو جو نہایت اچھی ہو۔ اور یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس طریقے سے برائی کو ہٹا جو سب سے اچھا ہو، ہم زیادہ جاننے والے ہیں جو کچھ وہ بیان کرتے ہیں۔
5
بِالَّتِي
وَلَا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ وَقُولُوا آمَنَّا بِالَّذِي أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَأُنْزِلَ إِلَيْكُمْ وَإِلَهُنَا وَإِلَهُكُمْ وَاحِدٌ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ [29-العنكبوت:46]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اہل کتاب کے ساتھ بحﺚ ومباحثہ نہ کرو مگر اس طریقہ پر جو عمده ہو مگر ان کے ساتھ جو ان میں ﻇالم ہیں اور صاف اعلان کر دو کہ ہمارا تو اس کتاب پر بھی ایمان ہے اور جو ہم پر اتاری گئی ہے اور اس پر بھی جو تم پر اتاری گئی، ہمارا تمہارا معبود ایک ہی ہے۔ ہم سب اسی کے حکم برادر ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اہلِ کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر ایسے طریق سے کہ نہایت اچھا ہو۔ ہاں جو اُن میں سے بےانصافی کریں (اُن کے ساتھ اسی طرح مجادلہ کرو) اور کہہ دو کہ جو (کتاب) ہم پر اُتری اور جو (کتابیں) تم پر اُتریں ہم سب پر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے فرمانبردار ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اہل کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر اس طریقے سے جو سب سے اچھا ہو، مگر وہ لوگ جنھوں نے ان میں سے ظلم کیا اور کہو ہم ایمان لائے اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور تمھاری طرف نازل کیا گیا اور ہمارا معبود اور تمھارا معبود ایک ہے اور ہم اسی کے فرماں بردار ہیں۔
6
بِالَّتِي
وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْفَى إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ [34-سبأ:37]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور تمہارے مال اور اوﻻد ایسے نہیں کہ تمہیں ہمارے پاس (مرتبوں سے) قریب کردیں ہاں جو ایمان ﻻئیں اور نیک عمل کریں ان کے لئے ان کے اعمال کا دوہرا اجر ہے اور وه نڈر و بےخوف ہو کر باﻻ خانوں میں رہیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تمہارا مال اور اولاد ایسی چیز نہیں کہ تم کو ہمارا مقرب بنا دیں۔ ہاں (ہمارا مقرب وہ ہے) جو ایمان لایا اور عمل نیک کرتا رہا۔ ایسے ہی لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب دگنا بدلہ ملے گا اور وہ خاطر جمع سے بالاخانوں میں بیٹھے ہوں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور نہ تمھارے مال ایسے ہیں اور نہ تمھاری اولاد جو تمھیں ہمارے ہاں قرب میں نزدیک کر دیں، مگر جو شخص ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کیا تو یہی لوگ ہیں جن کے لیے دو گنا بدلہ ہے، اس کے عوض جو انھوں نے عمل کیا اور وہ بالا خانوں میں بے خوف ہوں گے۔
7
بِالَّتِي
وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ [41-فصلت:34]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی۔ برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی۔ تو (سخت کلامی کا) ایسے طریق سے جواب دو جو بہت اچھا ہو (ایسا کرنے سے تم دیکھو گے) کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور نہ نیکی برابر ہوتی ہے اور نہ برائی۔ (برائی کو) اس (طریقے) کے ساتھ ہٹا جو سب سے اچھا ہے، تو اچانک وہ شخص کہ تیرے درمیان اور اس کے درمیان دشمنی ہے، ایسا ہوگا جیسے وہ دلی دوست ہے۔