قرآن پاک لفظ الْمُتَّقُونَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
الْمُتَّقُونَ
وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُوا أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَّا الْمُتَّقُونَ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ [8-الأنفال:34]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ان میں کیا بات ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ سزا نہ دے حاﻻنکہ وه لوگ مسجد حرام سے روکتے ہیں، جب کہ وه لوگ اس مسجد کے متولی نہیں۔ اس کے متولی تو سوا متقیوں کے اور اشخاص نہیں، لیکن ان میں اکثر لوگ علم نہیں رکھتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (اب) ان کے لیے کون سی وجہ ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ دے جب کہ وہ مسجد محترم (میں نماز پڑھنے) سے روکتے ہیں اور وہ اس مسجد کے متولی بھی نہیں۔ اس کے متولی تو صرف پرہیزگار ہیں۔ لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھیں کیا ہے کہ اللہ انھیں عذاب نہ دے، جب کہ وہ مسجد حرام سے روک رہے ہیں، حالانکہ وہ اس کے متولی نہیں، اس کے متولی نہیں ہیں مگر جو متقی ہیں اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔
2
الْمُتَّقُونَ
مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ أُكُلُهَا دَائِمٌ وَظِلُّهَا تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَوْا وَعُقْبَى الْكَافِرِينَ النَّارُ [13-الرعد:35]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس جنت کی صفت، جس کا وعده پرہیزگاروں کو دیا گیا ہے یہ ہے کہ اس کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اس کا میوه ہمیشگی واﻻ ہے اور اس کا سایہ بھی۔ یہ ہے انجام پرہیزگاروں کا، اور کافروں کا انجام کار دوزخ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس باغ کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے اوصاف یہ ہیں کہ اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اس کے پھل ہمیشہ (قائم رہنے والے) ہیں اور اس کے سائے بھی۔ یہ ان لوگوں کا انجام ہے جو متقی ہیں۔ اور کافروں کا انجام دوزخ ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس جنت کی صفت جس کا متقی لوگوں سے وعدہ کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس کے نیچے سے نہریں بہ رہی ہیں، اس کا پھل ہمیشہ رہنے والا ہے اور اس کا سایہ بھی۔ یہ ان لوگوں کا انجام ہے جو متقی بنے اور کافروں کا انجام آگ ہے۔
3
الْمُتَّقُونَ
قُلْ أَذَلِكَ خَيْرٌ أَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ كَانَتْ لَهُمْ جَزَاءً وَمَصِيرًا [25-الفرقان:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہہ دیجیئے کہ کیا یہ بہتر ہے یا وه ہمیشگی والی جنت جس کا وعده پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے، جو ان کا بدلہ ہے اور ان کے لوٹنے کی اصلی جگہ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پوچھو کہ یہ بہتر ہے یا بہشت جاودانی جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ ہے۔ یہ ان (کے عملوں) کا بدلہ اور رہنے کا ٹھکانہ ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے کیا یہ بہتر ہے یا ہمیشگی کی جنت، جس کا متقی لوگوں سے وعدہ کیا گیا ہے، وہ ان کے لیے بدلہ اور ٹھکانا ہو گی۔
4
الْمُتَّقُونَ
وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهِ أُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ [39-الزمر:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جو سچے دین کو ﻻئے اور جس نے اس کی تصدیق کی یہی لوگ پارسا ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو شخص سچی بات لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ متقی ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ شخص جو سچ لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی یہی لوگ بچنے والے ہیں۔
5
الْمُتَّقُونَ
مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ فِيهَا أَنْهَارٌ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِنْ لَبَنٍ لَمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَأَنْهَارٌ مِنْ خَمْرٍ لَذَّةٍ لِلشَّارِبِينَ وَأَنْهَارٌ مِنْ عَسَلٍ مُصَفًّى وَلَهُمْ فِيهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَمَغْفِرَةٌ مِنْ رَبِّهِمْ كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِي النَّارِ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ [47-محمد:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس جنت کی صفت جس کا پرہیزگاروں سے وعده کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بدبو کرنے واﻻ نہیں، اور دودھ کی نہریں ہیں جن کا مزه نہیں بدﻻ اور شراب کی نہریں ہیں جن میں پینے والوں کے لئے بڑی لذت ہے اور نہریں ہیں شہد کی جو بہت صاف ہیں اور ان کے لئے وہاں ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے، کیا یہ مثل اس کے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہنے واﻻ ہے؟ اور جنہیں گرم کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بو نہیں کرے گا۔ اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہیں بدلے گا۔ اور شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لئے (سراسر) لذت ہے۔ اور شہد مصفا کی نہریں ہیں (جو حلاوت ہی حلاوت ہے) اور (وہاں) ان کے لئے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے پروردگار کی طرف سے مغفرت ہے۔ (کیا یہ پرہیزگار) ان کی طرح (ہوسکتے) ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اور جن کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو ان کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس جنت کا حال جس کا وعدہ متقی لوگوں سے کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس میں کئی نہریں ایسے پانی کی ہیں جو بگڑنے والا نہیں اور کئی نہریں دودھ کی ہیں، جس کا ذائقہ نہیں بدلا اور کئی نہریں شراب کی ہیں، جو پینے والوں کے لیے لذیذ ہے اور کئی نہریں خوب صاف کیے ہوئے شہد کی ہیں اور ان کے لیے اس میں ہر قسم کے پھل اور ان کے رب کی طرف سے بڑی بخشش ہے۔ (کیا یہ متقی لوگ) ان جیسے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہنے والے ہیں اور جنھیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا، تو وہ ان کی انتڑیاں ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔