قرآن پاک لفظ الْبَيْتِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
الْبَيْتِ
وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ [2-البقرة:127]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ کعبہ کی بنیادیں اور دیواریں اٹھاتے جاتے تھے اور کہتے جارہے تھے کہ ہمارے پروردگار! تو ہم سے قبول فرما، تو ہی سننے واﻻ اور جاننے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ابراہیم اور اسمٰعیل بیت الله کی بنیادیں اونچی کر رہے تھے (تو دعا کئے جاتے تھے کہ) اے پروردگار، ہم سے یہ خدمت قبول فرما۔ بےشک تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ابراہیم اس گھر کی بنیادیں اٹھا رہا تھا اور اسماعیل بھی۔ اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما، بے شک تو ہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
2
الْبَيْتِ
فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَقَامُ إِبْرَاهِيمَ وَمَنْ دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ [3-آل عمران:97]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم ہے، اس میں جو آ جائے امن واﻻ ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس کی طرف راه پا سکتے ہوں اس گھر کا حج فرض کر دیا گیا ہے۔ اور جو کوئی کفر کرے تو اللہ تعالیٰ (اس سے بلکہ) تمام دنیا سے بے پرواه ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں جن میں سے ایک ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جو شخص اس (مبارک) گھر میں داخل ہوا اس نے امن پا لیا اور لوگوں پر خدا کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے وہ اس کا حج کرے اور جو اس حکم کی تعمیل نہ کرے گا تو خدا بھی اہلِ عالم سے بے نیاز ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس میں واضح نشانیاں ہیں، ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو کوئی اس میں داخل ہوا امن والا ہوگیا اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج (فرض) ہے، جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے اور جس نے کفر کیا تو بے شک اللہ تمام جہانوں سے بہت بے پروا ہے۔
3
الْبَيْتِ
وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِنْدَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ [8-الأنفال:35]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ان کی نماز کعبہ کے پاس صرف یہ تھی سیٹیاں بجانا اور تالیاں بجانا۔ سو اپنے کفر کے سبب اس عذاب کا مزه چکھو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان لوگوں کی نماز خانہٴ کعبہ کے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ نہ تھی۔ تو تم جو کفر کرتے تھے اب اس کے بدلے عذاب (کا مزہ) چکھو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان کی نماز اس گھر کے پاس سیٹیاں بجانے اور تالیاں بجانے کے سوا کبھی کچھ نہیں ہوتی۔ سو عذاب چکھو اس وجہ سے جو تم کفر کرتے تھے۔
4
الْبَيْتِ
قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ رَحْمَتُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ [11-هود:73]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
فرشتوں نے کہا کیا تو اللہ کی قدرت سے تعجب کر رہی ہے؟ تم پر اے اس گھر کے لوگو اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، بیشک اللہ حمد وﺛنا کا سزاوار اور بڑی شان واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
انہوں نے کہا کیا تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو؟ اے اہل بیت تم پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں۔ وہ سزاوار تعریف اور بزرگوار ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
انھوں نے کہا کیا تو اللہ کے حکم سے تعجب کرتی ہے؟ اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے گھر والو! بے شک وہ بے حد تعریف کیا گیا، بڑی شان والا ہے۔
5
الْبَيْتِ
وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَنْ لَا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ [22-الحج:26]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جبکہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو کعبہ کے مکان کی جگہ مقرر کر دی اس شرط پر کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور میرے گھر کو طواف قیام رکوع سجده کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھنا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اور ایک وقت تھا) جب ہم نے ابراہیم کے لئے خانہ کعبہ کو مقرر کیا (اور ارشاد فرمایا) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیجیو اور طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں (اور) سجدہ کرنے والوں کے لئے میرے گھر کو صاف رکھا کرو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے ابراہیم کے لیے بیت اللہ کی جگہ متعین کر دی کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کر اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع، سجود کرنے والوں کے لیے پاک کر۔
6
الْبَيْتِ
لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ [22-الحج:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان میں تمہارے لئے ایک مقرر وقت تک فائده ہے پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ خانہ کعبہ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان میں ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے فائدے ہیں پھر ان کو خانہٴ قدیم (یعنی بیت الله) تک پہنچانا (اور ذبح ہونا) ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تمھارے لیے ان میں ایک مقرر وقت تک کئی فائدے ہیں، پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ اس قدیم گھر کی طرف ہے۔
7
الْبَيْتِ
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا [33-الأحزاب:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اﻇہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰة دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو۔ اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وه (ہر قسم کی) گندگی کو دور کردے اور تمہیں خوب پاک کردے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار تجمل کرتی تھیں اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔ اور نماز پڑھتی رہو اور زکوٰة دیتی رہو اور خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتی رہو۔ اے (پیغمبر کے) اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دور کردے اور تمہیں بالکل پاک صاف کردے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔ اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا۔
8
الْبَيْتِ
فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَذَا الْبَيْتِ [106-قريش:3]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس انہیں چاہئے کہ اسی گھر کے رب کی عبادت کرتے رہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
لوگوں کو چاہیئے کہ (اس نعمت کے شکر میں) اس گھر کے مالک کی عبادت کریں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو ان پر لازم ہے کہ اس گھر کے رب کی عبادت کریں۔