قرآن پاک لفظ الْبَاطِلَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
الْبَاطِلَ
لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ [8-الأنفال:8]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تاکہ حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا ﺛابت کردے گو یہ مجرم لوگ ناپسند ہی کریں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تاکہ سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کردے۔ گو مشرک ناخوش ہی ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تاکہ وہ حق کو سچا کر دے اور باطل کو جھوٹا کر دے، خواہ مجرم ناپسند ہی کریں۔
2
الْبَاطِلَ
وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا [17-الإسراء:81]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اعلان کردے کہ حق آچکا اور ناحق نابود ہوگیا۔ یقیناً باطل تھا بھی نابود ہونے واﻻ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہہ دو کہ حق آگیا اور باطل نابود ہوگیا۔ بےشک باطل نابود ہونے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کہہ دے حق آگیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل مٹنے والا تھا۔
3
الْبَاطِلَ
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا فَإِنْ يَشَإِ اللَّهُ يَخْتِمْ عَلَى قَلْبِكَ وَيَمْحُ اللَّهُ الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ [42-الشورى:24]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا یہ کہتے ہیں کہ (پیغمبر نے) اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگادے اور اللہ تعالیٰ اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹا دیتا ہے اور سچ کو ﺛابت رکھتا ہے۔ وه سینے کی باتوں کو جاننے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے خدا پر جھوٹ باندھ لیا ہے؟ اگر خدا چاہے تو (اے محمدﷺ) تمہارے دل پر مہر لگا دے۔ اور خدا جھوٹ کو نابود کرتا اور اپنی باتوں سے حق کو ثابت کرتا ہے۔ بےشک وہ سینے تک کی باتوں سے واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، سو اگر اللہ چاہے توتیرے دل پر مہر کر دے اور اللہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنی باتوں کے ساتھ ثابت کر دیتا ہے، یقینا وہ سینوں کی بات کو خوب جاننے والا ہے۔
4
الْبَاطِلَ
ذَلِكَ بِأَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ وَأَنَّ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِنْ رَبِّهِمْ كَذَلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ لِلنَّاسِ أَمْثَالَهُمْ [47-محمد:3]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ اس لئے کہ کافروں نے باطل کی پیروی کی اور مومنوں نے اس دین حق کی اتباع کی جو ان کے اللہ کی طرف سے ہے، اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے احوال اسی طرح بتاتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ (حبط اعمال اور اصلاح حال) اس لئے ہے کہ جن لوگوں نے کفر کیا انہوں نے جھوٹی بات کی پیروی کی اور جو ایمان لائے وہ اپنے پروردگار کی طرف سے (دین) حق کے پیچھے چلے۔ اسی طرح خدا لوگوں سے ان کے حالات بیان فرماتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ اس لیے کہ جن لوگوں نے کفر کیا انھوں نے باطل کی پیروی کی اور جو لوگ ایمان لائے وہ اپنے رب کی طرف سے حق کے پیچھے چلے۔ اسی طرح اللہ لوگوں کے لیے ان کے حالات بیان کرتا ہے۔