قرآن پاک لفظ فَإِذَا کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
71
فَإِذَا
فَإِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّى إِذَا أَثْخَنْتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتَّى تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا ذَلِكَ وَلَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَانْتَصَرَ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لِيَبْلُوَ بَعْضَكُمْ بِبَعْضٍ وَالَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَلَنْ يُضِلَّ أَعْمَالَهُمْ [47-محمد:4]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تو جب کافروں سے تمہاری مڈبھیڑ ہوتو گردنوں پر وار مارو۔ جب ان کو اچھی طرح کچل ڈالو تو اب خوب مضبوط قید وبند سے گرفتار کرو، (پھر اختیار ہے) کہ خواه احسان رکھ کر چھوڑ دو یا فدیہ لے کر تاوقتیکہ لڑائی اپنے ہتھیار رکھ دے۔ یہی حکم ہے اور اللہ اگر چاہتا تو (خود) ہی ان سے بدلہ لے لیتا، لیکن (اس کا منشا یہ ہے) کہ تم میں سے ایک کا امتحان دوسرے کے ذریعہ سے لے لے، جو لوگ اللہ کی راه میں شہید کر دیے جاتے ہیں اللہ ان کے اعمال ہرگز ضائع نہ کرے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اُڑا دو۔ یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کرچکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کرلو۔ پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیئے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ (فریق مقابل) لڑائی (کے) ہتھیار (ہاتھ سے) رکھ دے۔ (یہ حکم یاد رکھو) اور اگر خدا چاہتا تو (اور طرح) ان سے انتقام لے لیتا۔ لیکن اس نے چاہا کہ تمہاری آزمائش ایک (کو) دوسرے سے (لڑوا کر) کرے۔ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کے عملوں کو ہرگز ضائع نہ کرے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو جب تم ان لوگوں سے ملو جنھوں نے کفر کیا تو گردنیں مارنا ہے، یہاں تک کہ جب انھیں خوب قتل کرچکو تو (ان کو) مضبوط باندھ لو، پھر بعد میں یا تو احسان کرنا ہے اور یا فدیہ لے لینا، یہاں تک کہ لڑائی اپنے ہتھیار رکھ دے، (بات) یہی ہے۔ اور اگر اللہ چاہے تو ضرور ان سے انتقام لے لے اور لیکن تاکہ تم میں سے بعض کو بعض کے ساتھ آزمائے۔ اور جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل کر دیے گئے تو وہ ہرگز ان کے اعمال ضائع نہیں کرے گا۔
72
فَإِذَا
وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ فَإِذَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ مُحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ يَنْظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ فَأَوْلَى لَهُمْ [47-محمد:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جو لوگ ایمان ﻻئے وه کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نازل نہیں کی گئی؟ پھر جب کوئی صاف مطلب والی سورت نازل کی جاتی ہے اور اس میں قتال کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے وه آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے اس شخص کی نظر ہوتی ہے جس پر موت کی بیہوشی طاری ہو، پس بہت بہتر تھا ان کے لئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور مومن لوگ کہتے ہیں کہ (جہاد کی) کوئی سورت کیوں نازل نہیں ہوتی؟ لیکن جب کوئی صاف معنوں کی سورت نازل ہو اور اس میں جہاد کا بیان ہو تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف اس طرح دیکھنے لگیں جس طرح کسی پر موت کی بےہوشی (طاری) ہو رہی ہو۔ سو ان کے لئے خرابی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ لوگ جو ایمان لائے کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نازل نہیں کی گئی؟ پھر جب کوئی محکم سورت نازل کی جاتی ہے اور اس میں لڑائی کا ذکر کیا جاتا ہے تو تو ان لوگوں کو دیکھے گا جن کے دلوں میں بیماری ہے، وہ تیری طرف اس طرح دیکھیں گے جیسے اس شخص کا دیکھنا ہوتا ہے جس پر موت کی غشی ڈالی گئی ہو۔ پس ان کے لیے بہتر ہے۔
73
فَإِذَا
طَاعَةٌ وَقَوْلٌ مَعْرُوفٌ فَإِذَا عَزَمَ الْأَمْرُ فَلَوْ صَدَقُوا اللَّهَ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ [47-محمد:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
فرمان کا بجا ﻻنا اور اچھی بات کا کہنا۔ پھر جب کام مقرر ہو جائے، تو اللہ کے ساتھ سچے رہیں تو ان کے لئے بہتری ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(خوب کام تو) فرمانبرداری اور پسندیدہ بات کہنا (ہے) پھر جب (جہاد کی) بات پختہ ہوگئی تو اگر یہ لوگ خدا سے سچے رہنا چاہتے تو ان کے لئے بہت اچھا ہوتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
حکم ماننا اور اچھی بات کہنا، پھر جب حکم لازم ہو جائے تو اگر وہ اللہ سے سچے رہیں تو یقینا ان کے لیے بہتر ہو۔
74
فَإِذَا
فَإِذَا انْشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ [55-الرحمن:37]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس جب کہ آسمان پھٹ کر سرخ ہو جائے جیسے کہ سرخ چمڑه
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا (تو) وہ کیسا ہولناک دن ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب آسمان پھٹ جائے گا، تو وہ سرخ چمڑے کی طرح گلابی ہو جائے گا۔
75
فَإِذَا
فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ [62-الجمعة:10]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر جب نماز ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور بکثرت اللہ کا ذکر کیا کرو تاکہ تم فلاح پالو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر جب نماز ہوچکے تو اپنی اپنی راہ لو اور خدا کا فضل تلاش کرو اور خدا کو بہت بہت یاد کرتے رہو تاکہ نجات پاؤ
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب نماز پوری کر لی جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کے فضل سے (حصہ) تلاش کرو اور اللہ کو بہت یاد کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔
76
فَإِذَا
فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِنْكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ذَلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا [65-الطلاق:2]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس جب یہ عورتیں اپنی عدت پوری کرنے کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو قاعده کے مطابق اپنے نکاح میں رہنے دو یا دستور کے مطابق انہیں الگ کر دو اور آپس میں سے دو عادل شخصوں کو گواه کر لو اور اللہ کی رضامندی کے لیے ٹھیک ٹھیک گواہی دو۔ یہی ہے وه جس کی نصیحت اسے کی جاتی ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر جب وہ اپنی میعاد (یعنی انقضائے عدت) کے قریب پہنچ جائیں تو یا تو ان کو اچھی طرح (زوجیت میں) رہنے دو یا اچھی طرح سے علیحدہ کردو اور اپنے میں سے دو منصف مردوں کو گواہ کرلو اور (گواہ ہو!) خدا کے لئے درست گواہی دینا۔ ان باتوں سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اور جو کوئی خدا سے ڈرے گا وہ اس کے لئے (رنج ومحن سے) مخلصی (کی صورت) پیدا کرے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب وہ اپنی میعاد کو پہنچنے لگیں تو انھیں اچھے طریقے سے روک لو، یا اچھے طریقے سے ان سے جدا ہو جاؤ اور اپنوں میں سے دو صاحب عدل آدمی گواہ بنا لو اور شہادت اللہ کے لیے قائم کرو۔ یہ وہ (حکم) ہے جس سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتا ہے اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔
77
فَإِذَا
أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ أَنْ يَخْسِفَ بِكُمُ الْأَرْضَ فَإِذَا هِيَ تَمُورُ [67-الملك:16]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا تم اس بات سے بے خوف ہوگئے ہو کہ آسمانوں واﻻ تمہیں زمین میں دھنسا دے اور اچانک زمین لرزنے لگے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے بےخوف ہو کہ تم کو زمین میں دھنسا دے اور وہ اس وقت حرکت کرنے لگے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا تم اس سے بے خوف ہو گئے ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تمھیں زمین میں دھنسادے، تو اچانک وہ حرکت کرنے لگے؟
78
فَإِذَا
فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ نَفْخَةٌ وَاحِدَةٌ [69-الحاقة:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس جب کہ صور میں ایک پھونک پھونکی جائے گی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو جب صور میں ایک (بار) پھونک مار دی جائے گی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس جب صور میں پھونکا جائے گا، ایک بار پھونکنا۔
79
فَإِذَا
فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ [74-المدثر:8]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس جب کہ صور میں پھونک ماری جائے گی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب صور پھونکا جائے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
سو جب صور میں پھونکا جائے گا۔
80
فَإِذَا
فَإِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ [75-القيامة:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس جس وقت کہ نگاه پتھرا جائے گی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب آنکھیں چندھیا جائیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب آنکھ پتھرا جائے گی۔